مقبوضہ بیت المقدس، اسرائیلی پولیس نے بڑے وکیل کو جنسی روابط کے عوض عدالتی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا

جمعہ 18 جنوری 2019 18:03

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) اسرائیلی پولیس نے ایک بڑے وکیل کو جنسی روابط کے عوض عدالتی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے، وکیل کا نام نہیں ظاہر کیا گیا اور نہ ہی کیس کے بارے میں کوئی معلومات دی گئی ہیں، عدالت نے ان معلومات کو منظر عام پر آنے کی اجازت نہیں دی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا تعلق خواتین کی ایک عدالت کی جج کی تعیناتی سے ہے، اس کے علاوہ ایک عدالت میں مرد جج کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں تقرری کے معاملے کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔

اٹارنی جنرل اوی چائی مینڈی بلٹ نے اس کیس میں شامل ہونے سے معذرت کرلی ہے، اس کی وجہ انہوں نے مرکزی ملزم سے دوستی بتائی ہے۔اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایستر حیوت کا اس کیس میں گواہی دینے کیلئے سمن جاری ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

ایلیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت جوڈیشل اپائنٹمنٹ کمیٹی کے ممبر ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لہؤؤ فورس کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اس معاملے پر دو ہفتے قبل تحقیقات شروع کی تھیں، انھیں عدالتی تقرریوں میں بے ضابطگیوں کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ ملی تھی جس کے بعد بدھ کی صبح کو ایک مرد وکیل کو گرفتار کیا گیا جبکہ خواتین کی عدالت کی ایک جج اور ایک خواتین وکیل سے بھی اس بارے میں تفتیش کی گئی ہے۔

پولیس نے سرچ آپریشن کر کے بہت سی دستاویزات بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔اسرائیلی جریدے یدویوتھ آھرونوتھ کے مطابق اسرائیل بار ایسوسی ایشن کے یروشلم آفس پر بدھ کے روز چھاپا مارا گیا۔اسرائیل کے وزیر قانون ایالیت شاکید اور چیف جسٹس ایستر حیوت نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی تحقیقات مکمل کر کے سچائی تک ضرور پہنچیں گے، دونوں صاحبان نے اسرائیلی عدالتوں میں تقرری کے سسٹم میں کرپشن اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تردید کی ہے۔