سینیٹر شبلی فراز کی زیرصدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

ملک کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 18 جنوری 2019 19:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ زیادہ بجلی چوری والے علاقوں میں مخصوص اے آئی ایم اے میٹرز اور اے بی سی تاریں نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،آغازآئیسکو اور لیسکو سے ہوگاجبکہ کنوینرکمیٹی سینیٹر شبلی فرازنے کہا ہے کہ بجلی خسارے اور زیر گردش قرضہ ملکی معیشت کو گھن کی طرح کھا رہا ہے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

جمعہ کو سینیٹر شبلی فراز کی صدارت میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا اجلاس میں ملک کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیاسیکرٹری توانائی ڈویڑن عرفان الہٰی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حکومت آنے کے بعد بجلی چوری میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اکتوبر کے بعد سے ملک بھر میں بجلی چوری کے خلاف بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے۔

ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف 16 ہزار ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔بجلی چوری میں ملوث محکمے کے اہلکاروں جیل بھی بھیجا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ بجلی چوری ہے۔خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سیپکو میں ایسے فیڈرز بھی ہیں جہاں بجلی کے بلز کی وصولی صرف بیس فیصد ہے۔عرفان الہٰی نے بتایا کہ بجلی چوری والے فیڈرز میں زیادہ بجلی دیں گے تو خسارہ بڑھے گاجن علاقوں میں بجلی چوری زیادہ ہے وہاں مخصوص اے آئی ایم اے میٹرز اور اے بی سی تاریں لگائیں گے۔

ان مخصوص میٹرز اور تاروں کی تنصیب کا آغاز آئیسکو اور لیسکو سے ہو گا جبکہ منصوبے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے چالیس کروڑ ڈالر کا قرضہ دیا ہے۔کنوینر کمیٹی شبلی فراز کا کہنا تھاکہ عجیب بات ہے جہاں چوری بہت کم ہے وہاں سب سے پہلے کیوں مخصوص میٹرز اور تاریں لگائی جا رہی ہیں۔ان اقدامات کا آغاز ان علاقوں سے ہونا چائیے جہاں چوری زیادہ ہے۔

ایسی شرائط پر قرض نہیں لینا چائیے تھا جس کا دائرہ ہی نہ ہو۔سیکریٹری توانائی نے بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بعض فنکشن آوٹ سورس کرنے کی تجویز ہے بجلی کے بلوں کی وصولہ اور ریکوری میٹر ریڈنگ بھی آوٹ سورس کرنے پر غور کر رہے ہیں دو سے تین ماہ میں پلان یا فریم ورک تیار کر لیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ بجلی کی چار تقسیم کار کمپنیوں کی تنظیم نو کر رہے ہیں۔پشاور، ملتان، لاہور اور کوئٹہ الیکٹرک شامل ہیں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا آپریشن محدود کرنا چاہتے ہیں ن کا کردار ٹرانسفارمرز گرڈ اسٹیشن میٹر لگانے اور بجلی کی ترسیل تک حدود کر دیا جائے گا۔کمیٹی نے تمام ڈسکوز کا انفراسٹکچر ڈیٹا بھی طلب کرلیا ہے۔