جمہوریت کے تحفظ کیلئے ذرائع ابلاغ کی جدو جہد قابل تعریف ہے ،صدر عارف علوی

میڈیا صحت سے متعلق اور سماجی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کرے،قومی معیشت میں بہتری سے میڈیا کے شعبہ میں بھی معاشی طور پر بہتری آئے گی، جدید دور میں پرنٹ میڈیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے،معلومات کے ذرائع جدید دور کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں،سی پی این ای کے زیر اہتمام پاکستان میڈیا کنونشن سے خطاب سندھ اور بلوچستان میں آبی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے خصوصی توجہ دینا ہوگی،آبپاشی کے جدید ذرائع اختیارکرنا ہونگے ،ْ صدر مملکت کا تقریب سے خطاب

جمعہ 18 جنوری 2019 20:19

جمہوریت کے تحفظ کیلئے ذرائع ابلاغ کی جدو جہد قابل تعریف ہے ،صدر عارف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ جمہوریت کے تحفظ کیلئے ذرائع ابلاغ کی جدو جہد قابل تعریف ہے ،میڈیا صحت سے متعلق اور سماجی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کرے،قومی معیشت میں بہتری سے میڈیا کے شعبہ میں بھی معاشی طور پر بہتری آئے گی، جدید دور میں پرنٹ میڈیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے،معلومات کے ذرائع جدید دور کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔

وہ جمعہ کو کو کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیر اہتمام پاکستان میڈیا کنونشن سے خطاب کررہے تھے ۔ کنونشن میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، جنرل سیکریٹری عبدالجبار خٹک اور میڈیا کی صنعت سے وابستہ ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے مختلف سماجی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 90 فیصد خواتین اپنے وراثتی حق سے محروم رہتی ہیں۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ ایسے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت کی معاونت کرے اور عوام میں شعور اجاگر کرے۔ صدر مملکت نے سماجی مسائل کے بارے میں عوامی خدمت کے حامل پیغامات کو زیادہ سے زیادہ جگہ دینے والے میڈیا اداروں کو ایوارڈز دینے کا بھی عندیہ دیا۔ میڈیا کو درپیش مالیاتی بحران کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی معیشت میں بہتری سے میڈیا کے شعبہ میں بھی معاشی طور پر بہتری آئے گی تاہم پرنٹ میڈیا کو ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا جیسے چیلنجوں سے نبرد آزما ہوتے ہوئے ابھرنا ہوگا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میڈیا ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت رکھتا ہے اور میڈیا کی صنعت میں ارتقاء کا عمل آج بھی جاری ہے، میڈیا نے اندھیروں میں چراغ جلایا، بہت مشکل حالات میں جمہوری جدوجہد میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پہل اخبارات اور جرائد تھے، پھر پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا نے اپنی جگہ بنا لی اور اب مختلف اخبارات ای پیپرز کی شکل اختیار کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح میڈیا کی صنعت میں ارتقاء کا عمل جاری ہے، اسی طرح خبر کے ذرائع بھی بہت بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے تیزی سے ترقی کی ہے تاہم پرنٹ میڈیا کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے۔ جدید دور میں پرنٹ میڈیا کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ معلومات کے ذرائع جدید دور کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔ صدر نے کہا کہ نئی نسل کی پرنٹ میڈیا میں دلچسپی کم ہوئی ہے اور بہت سے اخبارات ای پیپرز کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ معاشی ترقی سے میڈیا کی ترقی بھی وابستہ ہے، جب تک معیشت مضبوط نہ ہو یہ صنعت بھی مشکلات کا شکار رہتی ہے۔ صدر نے کہا کہ رائے عامہ ہموار کرنے میں میڈیا کا اہم کردار ہے لہذا ذرائع ابلاغ کو اپنے فرائض کسی تعصب کے بغیر ذمہ دارانہ انداز میں انجام دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو سیلف ریگولیٹری کی طرف جانا چاہئے اور خود احتسابی کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور میڈیا کو اس پر مل بیٹھ کر کام کرنا چاہئے تاکہ میڈیا میں سیلف ریگولیٹری ممکن ہو سکے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پریس کی آزادی حساس معاملہ ہے۔ صدر مملکت نے ذرائع ابلاغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا ملک و قوم کو درپیش بحرانوں کے حل میں معاونت کرے تو صحت، تعلیم سمیت بہت سے مسائل کے حل میں معاونت مل سکتی ہے۔

انہوں نے غذائی قلت، بچوں کی سٹنٹڈ گروتھ، وراثت میں خواتین کے حق سمیت مختلف سماجی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو چاہئے کہ وہ ان مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے میں حکومت کی معاونت کرے جس سے صحت مند معاشرے کی تشکیل ممکن ہوگی۔ قبل ازیں صدر مملکت نے محمود العزیز، یوسف شاہین، عابد ثناء الله، انور ساجدی، ضیاء شاہد، اجمل دہلوی اور ضیاء الدین سمیت ممتاز صحافیوں کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز دیئے۔

اس سے پہلے عارف نظامی نے میڈیا انڈسٹری کو درپیش مالیاتی بحران کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ میڈیا کی معاونت کے لئے موثر پالیسی لے کر آئے جو ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت رکھتا ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں اشتہارات میرٹ پر نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری میڈیا ملک کے لئے زیادہ مفید ہوگا کیونکہ میڈیا اور جمہوریت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔

جنرل سیکریٹری عبدالجبار خٹک نے تقریب کے شرکاء کو کنونشن کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نیشنل ڈزآسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام خشک سالی سے متعلق ورکشاپ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سمیت بہت سے ملکوں کو آبی قلت کے مسائل درپیش ہیں۔صدرمملکت نے کہاکہ ماضی میں ان مسائل کے حل کی جانب توجہ نہیں دی گئی۔

صدرمملکت نے کہاکہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیارکرتا جا رہا ہے۔صدرمملکت نے کہاکہ بڑھتی ہوئی آبی قلت پر قابو پانے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے۔صدر مملکت نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں آبی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے خصوصی توجہ دینا ہوگی،آبپاشی کے جدید ذرائع اختیارکرنا ہونگے۔صدر مملکت نے کہاکہ پانی کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی مہم بھی چلانا ہوگی۔