Live Updates

پائیدار میڈیا ،پائیدار معیشت سے جڑا ہوا ہے،میڈیا کوکسی بھی صورت سی پیک ،پاک چین تعلقات کے خلاف مغربی ایجنڈے اور بیانیے کا حصہ نہیں بننا چاہیے ،

میڈیا موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار بزنس ماڈل تیار کرے جس میں حکومت پر انحصار نہ ہو ،وزیراعظم عمران خان نے پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے 66ممالک کے لئے ویزہ پالیسی میں نرمی کر دی ،میڈیا سی پیک ، سعودی عرب سمیت دوست ممالک کی پاکستان میں سرمایہ کاری سمیت پائیدار معیشت کے اقدامات کونمایاں کوریج دے ،میڈیا میں معاشی بحران کے شارٹ ٹرم حل کے لئے حکومت مدد کے لئے تیار ہے اسی تناظر میں پرنٹ میڈیا کو ایک ماہ میں 30سی35کروڑ کے اشتہارات جاری کیے جارہے ہیں ،حکومت اس مشکل صورتحال میں میڈیا ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے،پاکستان میں اشہارات تیزی سے ڈیجٹیل میڈیا پر منتقل ہورہے ہیں ،موجودہ رفتار کے مطابق آئندہ پانچ سالوں تک ڈیجٹیل میڈیا پر اشتہارات 7بلین تک پہنچ جائیں گے اس کے ذریعے ڈالر پاکستان سے باہر جارہے ہیں، ڈیجٹیل میڈیا کو بھی ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے ،سی پی این ای میڈیا کے حالیہ بحران کے حوالے سے پیشہ وارانہ سٹڈی رپورٹ تیار کرائے جس میں اس معاشی بحران کی وجوہات اور ذمہ داریوں کا تعین ہو تا کہ آئندہ ایسے بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں ،18ویں ترمیم کے بعد طے شدہ ریونیو صوبوں کو مل جاتا ہے ، علاقائی اخبارات کے اشتہارات صوبائی حکومت کے ذمہ داری ہے یہ نہیں ممکن ہے کہ ریونیو صوبوں کے پاس ہو اور اخراجات وفاق کرے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا سی پی این ای کے زیراہتمام میڈیا کنوونشن 2019سے خطاب

جمعہ 18 جنوری 2019 23:33

پائیدار میڈیا ،پائیدار معیشت سے جڑا ہوا ہے،میڈیا کوکسی بھی صورت سی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جنوری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پائیدار میڈیا ،پائیدار معیشت سے جڑا ہوا ہے،میڈیا کوکسی بھی صورت سی پیک ،پاک چین تعلقات کے خلاف مغربی ایجنڈے اور بیانیے کا حصہ نہیں بننا چاہیے ،میڈیا موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک پائیدار بزنس ماڈل تیار کرے جس میں حکومت پر انحصار نہ ہو ،وزیراعظم عمران خان نے پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے 66ممالک کے لئے ویزہ پالیسی میں نرمی کر دی ،میڈیا سی پیک ، سعودی عرب سمیت دوست ممالک کی پاکستان میں سرمایہ کاری سمیت پائیدار معیشت کے اقدامات کونمایاں کوریج دے ،میڈیا میں معاشی بحران کے شارٹ ٹرم حل کے لئے حکومت مدد کے لئے تیار ہے اسی تناظر میں پرنٹ میڈیا کو ایک ماہ میں 30سی35کروڑ کے اشتہارات جاری کیے جارہے ہیں ،حکومت اس مشکل صورتحال میں میڈیا ورکرز کے ساتھ کھڑی ہے،پاکستان میں اشہارات تیزی سے ڈیجٹیل میڈیا پر منتقل ہورہے ہیں ،موجودہ رفتار کے مطابق آئندہ پانچ سالو تک ڈیجٹیل میڈیا پر اشتہارات 7بلین تک پہنچ جائیں گے اس کے ذریعے ڈالر پاکستان سے باہر جارہے ہیں، ڈیجٹیل میڈیا کو بھی ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے ،سی پی این ای میڈیا کے حالیہ بحران کے حوالے سے پیشہ وارانہ سٹڈی رپورٹ تیار کرائے جس میں اس معاشی بحران کی وجوہات اور ذمہ داریوں کا تعین ہو تا کہ آئندہ ایسے بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرسکیں ،18ویں ترمیم کے بعد طے شدہ ریونیو صوبوں کو مل جاتا ہے ، علاقائی اخبارات کے اشتہارات صوبائی حکومت کے ذمہ داری ہے یہ نہیں ممکن ہے کہ ریونیو صوبوں کے پاس ہو اور اخراجات وفاق کرے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو سی پی این ای کے زیراہتمام میڈیا کنوونشن 2019سے خطاب کر رہے تھے ۔خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسفزئی ،سی پی این ای کے صدر عارف نظامی ، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر جبار خٹک ، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار ،لاہور ،کراچی ،کوئٹہ اور پشاور پریس کلب کے صدور ،سی پی این ای کے عہدیداران اور ممبران کی کثیر تعداد میڈیا کے کنوونشن میں شریک تھے ۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کبھی بھی پرنٹ میڈیا کی حوصلہ شکنی کی بات نہیں کی ،ہمیشہ یہ ہی کہا کہ میڈیا کی جہت تبدیل ہورہی ہے ،اس تبدیل ہوتی ہوئی جہت کے مطابق میڈیا اپنے آپ کو ڈھالے گا تو ترقی کریگا ،اسوقت حکومت کے اشتہارت 86ارب تک پہنچ چکے ہیں حالانکہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح پانچ فیصد ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک میں جی ڈی پی کی شرح نمو7فیصد تک لے کر جانے کے لئے کوشاں ہیں ،اگر شرح نمو 7فیصد تک ہوتی ہے تو پھر اشتہارات میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ 10دنوں میں پرنٹ میڈیا کو 9کروڑ اور گذشتہ ہفتے 12کروڑ روپے کے اشتہارات حکومت نے جاری کیے ہیں اس طرح ماہانہ 30سے 35کروڑ کے اشتہارات پرنٹ میڈیا کو دیئے جارہے ہیں اسکے باوجود میڈیا سے ورکروں کو نکالا جارہا ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ معاملہ کہاں پر خراب ہے ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد جہاں بہت سے شعبے صوبوں کو منتقل ہوگئے ہیں وہی ریونیو بھی صوبوں کے پاس چلا گیا ہے ، اس وقت 58فیصد ریونیو صوبوں کو جاتا ہے تو صوبوں کو چاہیے کہ وہ علاقائی اخبارات کو سرکاری اشتہارات دیں اور اسکو ادائیگی بھی کریں یہ ممکن نہیں کہ وفاق صوبوں کو ریونیو بھی دے اور صوبائی حکومتوں کے اخراجات بھی برداشت کرے ۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا بعض جگہوں پر معاشی مفادات کا بھی خیال نہیں رکھتا ، سی پیک جو کہ ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اگر اس منصوبے کے لئے میڈیا سپورٹ نہیں کریگا تو یہ اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا ، میڈیا اپنے مفاد کو معاشی مفاد کے ساتھ منسلک کرے گا تو مزید ترقی کرے گا ۔سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری میں تالہ بندیوں ،ڈائون سائزنگ اور چیلینجز کو حل کرنے کی ضرورت ہے ،چھوٹے اخبارات سے منسلک لوگوں کا جینا دوبھر ہوچکا ہے ۔

سیکرٹری جنرل سی پی این ای ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ میڈیا کے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے حکومت ،مدیران ، صحافیوں اورورکرز کو مل جل کر اس مشکل صورتحال سے نمٹنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں خود احتسابی کو یقینی بنانے کے لئے سی پی این ای نے ضابطہ کار بنارہی ہے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات