Live Updates

پیپلز پارٹی اور (ن) سے کوئی لڑائی نہیں ،جب دو لیڈرز کیلئے این آر او کی بات ہوتی ہے تو وہاں جھگڑا شروع ہو جاتا ہے‘ فواد چوہدری

�) لیگ کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور کوئی اتحادی چھوڑ کر نہیں جارہا، فوجی عدالتیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت بنائی گئیں توسیع کے معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کرینگے ،پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی تجویز کو بھی دیکھیں گے،یہ سال غیر ملکی سرمایہ کاری ،یکسپورٹ کا سال ہوگا آج 2019 کے لئے سی پیک کا پلان دے رہے ہیں جس میں تحریک انصاف کا وژن نظر آئے گا ،بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی

ہفتہ 19 جنوری 2019 17:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ دو ادارے ہیں اور ہماری ان سے کوئی لڑائی نہیں ،لیکن جب دو لیڈرز کیلئے این آر او کی بات ہوتی ہے تو وہاں جھگڑا شروع ہو جاتا ہے ،(ق) لیگ کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور کوئی اتحادی چھوڑ کر نہیں جارہا،فوجی عدالتیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت بنائی گئیں، توسیع کے معاملے پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے اور پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی تجویز کو بھی دیکھیں گے،یہ سال غیر ملکی سرمایہ کاری او رایکسپورٹ کا سال ہوگا اور ہم مستحکم پاکستان کی طرف بڑھیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ممتاز کالم نویس، صحافی، مصنف اور ڈرامہ نگار منو بھائی کی برسی کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان ماضی کی نسبت بہتر حالات کی طرف جارہا ہے ، ماضی کی تلخ حقیقتیں پیچھے چھوڑی ہیں ۔ وزیر تجارت نے خوش کن اعلان کیا ہے کہ اس سال پاکستان تاریخ کی بڑی ایکسپورٹ کرے گا اور حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی ۔

ایمزون کمپنی27ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہی ہے ، سعودی عرب کے تعاون سے دنیا کی تیسری بڑی آئل ریفائنری بنے گی اور اس پر ابتدائی طو رپر 10ارب ڈالر کا تخمینہ ہے ۔ وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ خسرو بختیار آج اتوار کے روز 2019 کے لئے سی پیک پلان دے رہے ہیں جس میں تحریک انصاف کا وژن نظر آئے گا اوراس میں بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی جس میں انفراسٹر اکچر کے علاوہ حقیقی ایشوز کے حل کی جانب جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ماضی سے قطع تعلق کرتے ہوئے آگے چلیں گے ۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ دو ادارے ہیں اور ہماری ان سے کوئی لڑائی نہیں ، سیاسی جماعتیں حقیقت اورملک کیلئے وجود کے لئے اہم ہیں ۔ جھگڑا وہاں شروع ہوتا ہے جب دو لیڈروں کیلئے این آر او کی بات ہوتی ہے اس کے علاوہ ہمارا کوئی جھگڑا نہیں ہے لیکن اب سیاست آگے بڑھے گی ، کوئی بحرانی کیفیت نہیں ۔

یہ سال غیر ملکی سرمایہ کاری او رایکسپورٹ کا سال ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ اب سیاست میں بات بد دعائوں پر آ گئی ہے لیکن یہ دعائوں کا سال ہے اور ہم مستحکم پاکستان کی جانب بڑھیں گے۔ انہوںنے کہا کہ آج کی سیاست منوں بھائی کی تحریروں سے محروم ہے ۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت جمہوریت کرتے ہیں لیکن جمہوریت جرائم پر پردہ ڈالنے کا نام نہیں بلکہ جمہوریت احتساب کا نام ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سارے این آر او مانگ رہے ہیں اور سب کچھ اسی لئے کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم نے بھی تفصیل مانگی ہے ، سی ٹی ڈی کا جو بیان سامنے آیا ہے اس کے مطابق دہشتگردوںنے کچھ لوگوںکو انسانی ڈھال کے طو رپر استعمال کیا اوریہ بڑے دہشتگرد تھے ،لیکن ابھی تفصیلات آنی ہے اور پنجاب حکومت جواب دے گی ۔

انہوں نے جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم فنڈکے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اسے پہلے ہی چیف جسٹس ، وزیر اعظم ڈیم فنڈ کانام دے چکے ہیں ،چیف جسٹس سے پوچھیں گے نہیں تو اسے پرائم منسٹر ڈیم فنڈ کے نام پر چلائیں گے ۔اس کے لئے ایک سال میں تیس ارب کا ہدف مقرر کیا ہے اور چار ماہ میں 9ارب روپے اکٹھے ہوئے ہیں او رہم اپنے ہدف کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں اور اس پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ پورے ملک کیلئے اقدام ہے ۔

انہوںنے کہا کہ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت بنائی گئیں اور سب کے اتفاق رائے سے بنی تھیں، ملک سے متعلق فیصلوں کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔،عمومی ادارے وہ کام نہیں کرسکے جس کے لیے فوجی عدالتیں بنیں،فوجی عدالتوں کی توسیع پر سب کو اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے ،اگر پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کی جانب سے بہتر تجویز آئے گی تو اسے بھی دیکھیں گے ، فوجی عدالتوں کی مدت مارچ تک مدت ہے ۔

انہوںنے کہا کہ دو سیاسی جماعتوں کی لیڈر وں کی کوشش ہے کہ عوام انہیںریلیف لے کر دیں اور یہی سے جھگڑا شروع ہوتا ہے ۔ ہم نے اینٹی کرپشن کے بیانے پر عوام سے ووٹ لئے ہم کیسے اسے چھوڑ دیں پھر ہم اپنے ووٹر کو کیا جواب دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ مراد علی شاہ گیارہ سال تک سندھ کے وزیر خزانہ رہیں اور جو کچھ ہوا ہے ان کے قلم سے ہوا ۔ سپریم کورٹ کہتی ہے کہ جتنے بڑے ملزم ہیں انہیں سندھ میں نہ رکھیں سندھ میں تحقیقات نہ کریں ان پر اعلیٰ عدالتوں نے عدم اعتماد کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی اپنی سیاست کرنے کی اجازت ہے ، پی ٹی آئی اور (ق) لیگ ایک جماعت نہیں، (ق) لیگ کے تحفظات کو دور کیا جائے گا، چوہدری برادران سے ملاقات ہوتی رہتی ہے، کوئی اتحادی چھوڑ کر نہیں جارہا،حکومت کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں،پاکستان کے اچھے دن شروع ہوگئے ہیں ،اچھے دنوں میں ویسے بھی کوئی چھوڑ کر نہیں جاتا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات