آئی جی پنجاب نے ساہیوال واقعے کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی ،تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی

دہشت گرد پولیس چیکنگ سے بچنے کیلئے اپنی فیملیز کے ساتھ سفر کرتے تھے،سرنڈر کرنے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے فائرنگ شروع کردی سی ٹی ڈی ٹیم نے تحفظ کیلئے جوابی کاروائی کی جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو چار دہشتگرد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک پائے گئے ،تین ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے‘آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو سی ٹی ڈی پنجاب نے ابتدائی رپورٹ پیش کردی

ہفتہ 19 جنوری 2019 18:35

آئی جی پنجاب نے ساہیوال واقعے کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی نے ساہیوال واقعے کی تفتیش کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی ،کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کر دی ۔ آئی جی آفس کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق آئی جی پنجاب نے ساہیوال میں قادر آباد کے نزدیک سی ٹی ڈی کی جانب سے کار سواروں پر فائرنگ اور چار افراد کی ہلاکت کے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ساہیوال اور سی ٹی ڈی پنجاب سے انکوائری رپورٹ طلب کی تھی جس پر سی ٹی ڈی پنجاب نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ آئی جی پنجاب کو پیش کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ساہیوال سی ٹی ڈی ٹیم نے حساس ادارے کی جانب سے ملنے والی موثر اطلاع پر آج ساہیوال میںجوائنٹ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جس کے نتیجے میں کالعدم تنظیم داعش سے منسلک چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ انکے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

پریس ریلیز کے مطابق ہفتے کی دوپہر بارہ بجے کے قریب ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ساہیوال سی ٹی ڈی کی ٹیم نے کار اور موٹر سائیکل پر سوار دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی جس پر دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی کی ٹیم پر فائرنگ شروع کردی ، سی ٹی ڈی ٹیم نے اپنے تحفظ کیلئے جوابی کاروائی کی جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو چار دہشت گرد جن میں دو خواتین بھی شامل تھیں اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک پائے گئے جبکہ انکے تین ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

پریس ریلیز میں سی ٹی ڈی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ساہیوال میں ہونے والا آپریشن 16جنوری کو فیصل آباد میں ہونے والے آپریشن کا تسلسل ہے اور سی ٹی ڈی کی ٹیم ریڈ بک میں شامل انتہائی مطلوب دہشت گردوں شاہد جبار اور عبدالرحمان کو ٹریس کر رہی تھی ۔ ہفتہ کی صبح معتبر ذرائع سے یہ اطلاع موصول ہوئی کہ وہ اسلحے اور دھماکہ خیز موادکے ساتھ ساہیوال کی جانب سفر کر رہے ہیں ۔

دہشت گرد پولیس چیکنگ سے بچنے کیلئے اپنی فیملیز کے ساتھ سفر کرتے تھے ۔ انہوں سرنڈر کرنے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے فائرنگ شروع کردی ۔دہشت گرد شاہد جبار ، عبد الرحمان اور ایک نامعلوم دہشت گردفائرنگ کرتے ہوئے موٹر سائیکل پر موقع سے فرار ہوگئے جبکہ سی ٹی ڈی ٹیم نے موقع سے خود کش جیکٹیں ، ہینڈ گرنیڈزاور رائفلز سمیت دیگر اسلحہ اپنے قبضے میں لیا۔

سی ٹی ڈی فرار ہونے والے تین دہشت گردوں کا تعاقب کر رہی ہے جبکہ تفتیش کے دائرہ کار کو بھی وسیع کردیا گیا ہے ۔مزید کہا گیا کہ ساہیوال آپریشن میں ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کا نام ذیشان ہے جبکہ عدیل حفیظ فیصل آباد آپریشن میں ہلاک ہوا تھا ۔داعش سے منسلک اس نیٹ ورک نے ملتان میں حساس ادارے سے منسلک تین افسران اور فیصل آباد میں ایک پولیس آفیسر کو ہلاک کیا تھاجبکہ امریکن شہری وارن وائن سٹائن اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کے اغواء میں بھی یہی دہشت گرد ملوث تھے۔

اس کے علاوہ مذکورہ دہشت گرد متعدد کاروائیوں میں درجنوں معصوم شہریوں کو شہید کر چکے ہیں اور یہ پنجاب میں داعش نیٹ ورک کے سب سے خطر ناک دہشت گردوںمیں شامل ہیں ۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب نے ساہیوال واقعے کی تفتیش کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی ہے ۔ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید جے آئی ٹی کے سربراہ ہونگے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیز آئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کے ممبرز میں اس جے آئی ٹی کا حصہ ہونگے۔جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کرکے تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔