فرنیچر کی صنعت کو مراعات فراہم کی جائیں تو سالانہ 1 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی ہاتھ سے تیار کردہ فرنیچر مصنوعات برآمد کی جاسکتی ہیں، میاں کاشف اشفاق

حکومت اس شعبے کی ترقی کے لیے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام متعارف کرائے تاکہ مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ برآمد کے قابل بنایا جاسکے،فرنیچر کے شعبے کو ٹیکس فری کردیا جائے تو اس سے ملکی معیشت کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع اور زیادہ پیداوار سے ملکی اقتصادی شرح نمو میں بہتری آئے گی،پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو کا بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 19 جنوری 2019 20:23

فرنیچر کی صنعت کو مراعات فراہم کی جائیں تو سالانہ 1 ارب ڈالر سے زیادہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ حکومت فرنیچر کی صنعت کو مراعات فراہم کرے توسالانہ 1 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی ہاتھ سے تیار کردہ فرنیچر مصنوعات دوسرے ملکوں کو برآمد کی جاسکتی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پی ایف سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

میاں محمد کاشف اشفاق نے حکومت سے کہا کہ وہ اس شعبے کی ترقی کے لیے سکل ڈویلپمنٹ پروگرام متعارف کرائے تاکہ مقامی طور پر تیار کردہ فرنیچر مصنوعات کوزیادہ سے زیادہ برآمد کے قابل بنایا جاسکے،ملکی معیشت میں بہتری کے آثار ہیں اور اگر فرنیچر کے شعبے کو ٹیکس فری کردیا جائے تو اس سے ملکی معیشت کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا اور زیادہ پیداوار سے ملکی اقتصادی شرح نمو میں بہتری آئے گی۔

(جاری ہے)

میاں محمد کاشف اشفاق نے کہا کہ پاکستانی فرنیچر کے شعبے میں ترقی کے بے شمار مواقع ہیں،مصنوعات کی برآمد میں اضافے کے لیے فوری طور پر نئی بین الاقوامی منڈیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے،اس وقت پاکستانی فرنیچرمصنوعات کا برآمدی حجم بہت کم ہے تاہم صورتحال میں بہتری آرہی ہے،مارکیٹنگ کے حوالے سے ہماری موجودہ حکمت عملی کے باعث تھوڑے ہی عرصے میں اس شعبے کی برآمدات بڑھ کر دوگنا ہوجائیں گی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے لکڑی کے کاریگروں اور دستکاری کے مختلف قسم کے اور روایتی ماہرین کی مصنوعات میں بڑی برآمدی صلاحیت ہے اور یہ ملکی ضروریات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی اپنے لیے گنجائش پیدا کرسکتے ہیں، اس طرح نہ صرف ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح میں بھی بہتری آنے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں مختلف قسم کی مہارتین رکھنے والے افراد کو وسیع پیمانے پر روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

میاں محمد کاشف اشفاق نے کہا کہ فرنیچر کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف پیداواری شعبے کو سہولت ہوگی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں کے لیے ہماری برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔اس کے علاوہ کام کے مقام پر بہتر ماحول سے بھی ہمارے کاریگروں کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ ہو گا جس سے ملکی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل ہوسکیں گی۔انھوں نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستانی فرنیچر کے شعبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، کاروباری شخصیات کو چاہیے کہ وہ اپنے غیر ملکی ہم منصبوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے لیے اقدامات کریں تاہم اس کے لیے حکومتی معاونت درکار ہوگی۔

متعلقہ عنوان :