Live Updates

ساہیوال آپریشن : اہلکاروں نے رنگ برنگی ٹی شرٹس اور ٹرائوزر پہن رکھے تھے

آپریشن میں شامل پولیس موبائلز کی نمبر پلیٹس بھی نہیں تھیں

ہفتہ 19 جنوری 2019 21:30

ساہیوال آپریشن : اہلکاروں نے رنگ برنگی ٹی شرٹس اور ٹرائوزر پہن رکھے ..
ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2019ء) ساہیوال واقعہ میں آپریشن کرنے والے اہلکاروں نے سادہ ٹی شرٹ اور ٹرائوزر پہن رکھے تھے اور جن پولیس موبائلز کے ساتھ آپریشن کیا گیا ان کے نمبر پلیٹس بھی نہیں تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ساہیوال کے قریب ہونے والے آپریشن میں شامل اہلکاروں نے رنگ برنگی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جبکہ واقعہ میں شامل ہونے والی پولیس موبائلز کی بھی نمبر پلیٹس نہیں تھی۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سی40سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاروں جاں بحق افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ پولیس نے ایک آلٹو گاڑی اور موٹر سائیکل کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سوار افراد نے فائرنگ کردی۔

(جاری ہے)

پولیس کی جوابی فائرنگ سے چاروں افراد جاں بحق ہوگئے اور تین دہشتگرد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں سٹی ٹی ڈی نے گاڑی سے خود کش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد کرلیا ہے یہ کارروائی فیصل آباد میں سولہ جنوری کو ہونے والے آپریشن میں فرار شاہد جبار اور عبدالرحمان کے سلسلے میں کی گئی ہے ہلاک ہونے والادہشتگرد داعش کمانڈر ذیشان ہے جس کی شناخت ہوگئی ہے ۔

تاہم حیران کن طور پر کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔پولیس نے کہا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے تین بچے بازیاب کرالیے گئے جو گاڑی کی ڈگی میں موجود تھے۔ تاہم صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے گاڑی کے ٹائر پر پہلے فائر کئے اور پھر اس کے بعد گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جبکہ گاڑی سے کوئی مزاحمت بھی نہیں ہوئی جب پولیس نے گاڑی سے لاشیں برآمد کی تو اس دوران کوئی خود کش جیکٹ یا بارودی مواد بھی برآمد نہیں ہوا بعد ازاں پولیس نے تین زخمی بچوں کو قریبی پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا جنہیں مقامی افراد نے طبی امداد کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا وہاں پر بچوںنے اپنا بیان قلمبند کرایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں۔

وہ لوگ لاہور شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اور ہمارے والدین کو گولیوں سے ما ر دیا ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے نہ گاڑی روکی اور نہ تلاشی لی بلکہ سیدھی فائرنگ کردی۔ میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور رپورٹ طلب کرلی جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزردار نے آئی جی پنجاب کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ جبکہ واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکار گرفتار بھی کر لیے گئے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات