سپریم کورٹ، عطاء الحق قاسمی تقرری کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کر دی گئی

سپریم کورٹ 8 نومبر کا عطاء الحق قاسمی ازخود نوٹس کا فیصلہ کالعدم قرار دے ، درخواست گزار پرویز رشید کی استدعا

ہفتہ 19 جنوری 2019 23:10

سپریم کورٹ، عطاء الحق قاسمی تقرری کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے عطاء الحق قاسمی کی بطور چیئرمین پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) تقرری سے متعلق دئیے گئے عدالتی فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی۔پرویز رشید کی جانب عدالت عظمیٰ میں یہ درخواست اپنے خلاف 3 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے پر دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سیکریٹری اطلاعات نے 2015 میں چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کے حوالے سے عمر کی بالائی حد میں کمی کی سمری بھجوائی، جسے وزیر اعظم نے منظور کیا۔مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ عطاء الحق قاسمی کی بطور چیئرمین تقرری کی سمری ایڈیشنل سیکریٹری اطلاعات نے بھجوائی جس کی 23 نومبر 2015 کو وزیر اعظم نے منظوری دی۔

(جاری ہے)

درخواست کے مطابق عطاء الحق قاسمی کو ڈائریکٹر اور چیئرمین پی ٹی وی تعینات کیا گیا جبکہ انہوں نے 18 دسمبر 2017 کو عہدے سے استعفیٰ دیا۔

عدالت میں جمع درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار عدالتی فیصلے کا متاثرہ فریق ہے اوریہ معاملہ ازخود نوٹس کے اختیار کے تحت نہیں سنا جاسکتا تھا،سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت میں ماتحت عدلیہ اور پبلک اتھارٹیز کے اختیارات استعمال کیے۔پرویز رشید کی درخواست کے مطابق ازخود نوٹس کا دائرہ اختیار بڑھانے سے مقدمات کا طوفان سپریم کورٹ کا رخ کریگا کیونکہ بنیادی طور پر ہر مقدمہ بنیادی حقوق کا ہوتا ہے، ازخود نوٹس کے زیادہ استعمال سے شفاف ٹرائل کا حق متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ اس معاملے میں شفاف ٹرائل کے بغیر جرمانے عائد کیے گئے جو ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تھے، لہٰذا سپریم کورٹ کا فیصلہ آرٹیکل 248 کے منافی ہے کیونکہ یہ آرٹیکل وفاقی وزرا کو بعض اقدامات پر عدالتی استثنیٰ دیتا ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عطاء الحق قاسمی عدالتی حکم سے پہلے ہی مستعفی ہوچکے تھے جبکہ سپریم کورٹ جرمانے عائد کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ ماضی میں ہائیکورٹ کے 100 ججوں کی تعیناتیوں کوغیر قانونی قرار دیا گیا، ان ججز سے تنخواہوں کی مد میں وصولی نہیں کی گئی جبکہ کچھ کو تو پنشن بھی دی گئی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ 8 نومبر کا عطاء الحق قاسمی ازخود نوٹس کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔خیال رہے کہ 8 نومبر کو سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عطاالحق قاسمی بطور ایم ڈی لی گئیں مراعات اور تنخواہ کے حقدار نہ تھے۔

عدالتی فیصلے میں ایم ڈی پی ٹی وی کے تقرر کا ذمہ دار سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو قرار دیا گیا تھا۔فیصلے میں عطاالحق قاسمی کی طرف سے 19 کروڑ 78 لاکھ سے زائد کی لی گئی مراعات اور تنخواہوں میں سے کچھ حصہ پرویز رشید، اسحٰق ڈار اور فواد حسن فواد سے وصول کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عطاالحق قاسمی نے بطور ایم ڈی جو احکامات دیے وہ اور اپنی مدت کے دوران جتنی تنخواہ اور مالی فوائد حاصل کیے سب غیر قانونی ہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عطاالحق قاسمی کو کسی بھی سرکاری عہدے کیلئے تاحیات نااہل بھی قرار دیا تھا، ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے یہ بھی حکم دیا تھا اگر ایم ڈی پی ٹی کا عہدہ خالی ہے تو مستقل طور پر تعیناتی کی جائے۔