Live Updates

ساہیوال واقعہ، پولیس اہلکاروں نے پھر سے کہانی بدل دی

جاں بحق ہونے والے افراد دہشت گرد تھے جو اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے: ترجمان سی ٹی ڈی کا دعوی

muhammad ali محمد علی ہفتہ 19 جنوری 2019 21:58

ساہیوال واقعہ، پولیس اہلکاروں نے پھر سے کہانی بدل دی
ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جنوری2019ء) سی ٹی ڈ ی نے دعوی کیا ہے کہ ساہیوال میں مرنے والے دہشت گرد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے، ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ساہیوال آپریشن حساس ادارے کی اطلاع پر کیا گیا۔ دہشت گرد چیکنگ سے بچنے کے لئے فیمیلیز کے ساتھ سفر کرتے تھے مارے گئے ایک دہشت گرد کی شناخت ذیشان کے نام سے ہوئی دہشت گرد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ۔

بیان کے مطابق سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے فائرنگ شروع کردی سی ٹی ڈی نے جوابی فائرنگ کی بعد میں دیکھا تو دہشت گرد مارے گئے تھے جو اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ سی ٹی ڈی کا آپریشن سولہ جنوری کو فیصل آباد میں ہونے والے آپریشن کا تسلسل ہے۔

(جاری ہے)

آپریشن کے دوران ریڈ بک میں شامل دہشت گرد شاہد جبار، عبدالرحمان اور ایک نامعلوم شخص فرار ہوگئے۔

جبکہ دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔ موقع سے خود کش جیکٹ ہینڈ گرنیڈ، رائفلز ور دیگر اسلحہ قبضے میں لیا گیا۔ بیان کے مطابق مارا گیا دہشت گرد ذیشان کالعدم تنظیم داعش کا مقامی سرغنہ تھا۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سی40سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوگئے۔

جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاروں جاں بحق افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا ہے اور دعوی کیا گیا ہے کہ پولیس نے ایک آلٹو گاڑی اور موٹر سائیکل کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سوار افراد نے فائرنگ کردی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے چاروں افراد جاں بحق ہوگئے اور تین دہشتگرد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں سٹی ٹی ڈی نے گاڑی سے خود کش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد کرلیا ہے یہ کارروائی فیصل آباد میں سولہ جنوری کو ہونے والے آپریشن میں فرار شاہد جبار اور عبدالرحمان کے سلسلے میں کی گئی ہے ہلاک ہونے والادہشتگرد داعش کمانڈر ذیشان ہے جس کی شناخت ہوگئی ہے ۔

تاہم حیران کن طور پر کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔پولیس نے کہا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے تین بچے بازیاب کرالیے گئے جو گاڑی کی ڈگی میں موجود تھے۔ تاہم صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے گاڑی کے ٹائر پر پہلے فائر کئے اور پھر اس کے بعد گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جبکہ گاڑی سے کوئی مزاحمت بھی نہیں ہوئی جب پولیس نے گاڑی سے لاشیں برآمد کی تو اس دوران کوئی خود کش جیکٹ یا بارودی مواد بھی برآمد نہیں ہوا بعد ازاں پولیس نے تین زخمی بچوں کو قریبی پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا جنہیں مقامی افراد نے طبی امداد کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا وہاں پر بچوںنے اپنا بیان قلمبند کرایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں۔

وہ لوگ لاہور شادی میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اور ہمارے والدین کو گولیوں سے ما ر دیا ۔عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے نہ گاڑی روکی اور نہ تلاشی لی بلکہ سیدھی فائرنگ کردی۔ میڈیا پر خبریں چلنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور رپورٹ طلب کرلی جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزردار نے آئی جی پنجاب کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ جبکہ واقعے میں ملوث تمام پولیس اہلکار گرفتار بھی کر لیے گئے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات