Live Updates

ابھی تک صدمے کی کیفیت میں ہوں

بچوں کی تمام تر ذمہ داری ریاست اُٹھائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا سانحہ ساہیوال سے متعلق ٹویٹ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 11:18

ابھی تک صدمے کی کیفیت میں ہوں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ سانحہ ساہیوال پر ابھی تک میں صدمے کی کیفیت میں ہوں۔ پریشان ہوں کہ بچوں کے سامنے والدین کو گولیاں مار دی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ میں صدمے سے دوچار ہوں کہ بچوں کی حالت کیا ہو گی۔ساہیوال واقعہ ہر والدین کے لیے صدمے کا باعث ہے۔

صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے۔ سانحہ ساہیوال سے متاثرہ بچوں کی ذمہ داری ریاست اُٹھائے گی۔
اپنے دوسرے ٹویٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی فورس نے دہشتگردی کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن قانون کے سامنے سب جوابدہ ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی جے آئی ٹی رپورٹ آئے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

شہریوں کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاروں جاں بحق افراد کو اغوا کار قرار دیا گیا اور دعوی کیا گیا کہ پولیس نے ایک آلٹو گاڑی اور موٹر سائیکل کو رکنے کا اشارہ کیا تو کار سوار افراد نے فائرنگ کردی۔

پولیس کی جوابی فائرنگ سے چاروں افراد جاں بحق ہوگئے اور تین دہشتگرد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ سٹی ٹی ڈی نے گاڑی سے خود کش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔ اور کہا کہ یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے آپریشن میں فرار شاہد جبار اور عبدالرحمان کے سلسلے میں کی گئی ۔ ہلاک ہونے والا دہشتگرد داعش کمانڈر ذیشان ہے جس کی شناخت ہوگئی ہے ۔

تاہم سانحہ ساہیوال میں حیران کن طور پر کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔پولیس نے کہا کہ اغوا کاروں کے قبضے سے تین بچے بازیاب کروالیے گئے جو گاڑی کی ڈگی میں موجود تھے۔ تاہم صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔عینی شاہدین کے بیانات نے بھی سی ٹی ڈی کی اس کارروائی پر کئی سوالات اُٹھا دئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس نے گاڑی کے ٹائر پر پہلے فائر کئے اور پھر اس کے بعد گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جبکہ گاڑی سے کوئی مزاحمت بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جب پولیس نے گاڑی سے لاشیں برآمد کیں تو اس دوران کوئی خود کش جیکٹ یا بارودی مواد بھی برآمد نہیں ہوا بعد ازاں پولیس نے تین زخمی بچوں کو قریبی پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا جنہیں مقامی افراد نے طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔

بچوں نے اسپتال میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ لاہور شادی میں شرکت کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی اور ہمارے والدین کو گولیوں سے ما ر دیا ۔ زخمی بچے عمیر نے بتایا کہ میرے پاپا نے پولیس والوں کی منتیں کیں کہ آپ پیسے لے لیں لیکن ہمیں نہ ماریں ، لیکن پولیس نے ایک نہ سنی اور گولیاں چلا دیں۔

ساہیوال میں ہونے والی اس کارروائی کے مشکوک پہلو منظر عام پر آنے کے بعد آئی جی پنجاب نے معاملے کا نوٹس لیا اور آر پی او ساہیوال سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بھی ساہیوال میں کار پر فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ساہیوال پہنچے جہاں انہوں نے زخمی بچوں کی عیادت کی۔

اس موقع پر انہوں نے بچوں کی کفالت کا ذمہ اُٹھانے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر مشکوک مقابلے میں ملوث سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو گذشتہ روز ہی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی۔ جس میں حساس اداروں کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا۔ جے آئی ٹی تین روز میں سانحہ کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات