سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سی ٹی ڈی کا ایک اور بیان سامنے آگیا

ہلاک ہونے والوں میں سے ذیشان دہشتگرد قرار ، ذیشان کی گاڑی کالعدم داعش کے زیر استعمال رہی ۔ ترجمان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 11:50

سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سی ٹی ڈی کا ایک اور بیان ..
ساہیوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انسداد دہشتگردی فورس کی جانب سے ایک اور بیان جاری کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان سی ٹی ڈی نے سانحہ ساہیوال میں ہلاک ہونے والوں میں سے ذیشان نامی شخص کو دہشتگرد قرار دے دیا ۔ ترجمان سی ٹی ڈی نے کہا کہ ذیشان اس گاڑی میں موجود واحد دہشتگرد تھا۔

گاڑی کالعدم تنظیم داعش کے زیر استعمال رہی۔ ترجمان نے کہا کہ تھریٹ الرٹ موصول ہوا کہ 20 تاریخ کو دہشتگرد حساس ادارے کے دفتر کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔تھریٹ الرٹ کے بعد سی ٹی ڈی نے حساس ادارے کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا۔ ذیشان کی گاڑی کے شیشیے کالے تھے لہٰذا پیچھے بیٹھے ہوئے افراد نظر نہیں آرہے تھے۔ واقعہ میں خلیل ، اس کی اہلیہ اور بیٹی کی ہلاکت انتہائی بد قسمتی تھی۔

(جاری ہے)

ذیشان کا ٹاسک جنوبی پنجاب تک بارودی مواد پہنچانا تھا۔ ذیشان نے جان کر خلیل کے خاندان کو لفٹ دی۔ خلیل کے خاندان کو ذیشان کے عزائم ، گاڑی کے دہشتگردوں کے زیر استعمال رہنے کا علم نہیں تھا۔ گاڑی پر سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی مشترکہ نگرانی پہلے سے جاری تھی۔ سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں نے گاڑی کو ساہیوال جاتے ہوئے دیکھا اور نشاندہی کی۔

سیف سٹی اتھارٹی کی اطلاع پر ساہیوال کی ٹیم کو گاڑی روکنے کا ٹاسک سونپا گیا۔ گاڑی روکنے پر ذیشان اور گاڑی کو فالو کرتے ہوئے موٹرسائیکل سواروں کی جانب سے ٹیم پر فائرنگ کی گئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں جو سی ٹی ڈی اہلکار ذمہ دار ٹھہرا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز سی ٹی ڈی ترجمان نے جو بیان جاری کیا اُس میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کو دہشتگرد قرار دیا گیا تھا تاہم اب سی ٹی ڈی ترجمان نے ہلاک ہونے والوں میں سے صرف ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔

سی ٹی ڈی کے بدلتے ہوئے بیانات نے اس کارروائی کو مزید مشکوک بنا دیا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی )کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ سی ٹی ڈی کی اس کارروائی پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جس میں حساس اداروں کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا۔ جے آئی ٹی تین روز میں سانحہ کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرے گی۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ہی ذمہ داران کا تعین ہو گا اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔