Live Updates

وزیراعلیٰ پنجاب کا زخمی عمیر کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرنا

اگر میں عمیر کی جگہ ہوتا تو پھول لانے والے کو جوتا مارتا اور کہتا کہ نکل جاؤ یہاں سے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس پر معافی مانگنی چاہئیے۔ سینئیر تجزیہ کاروں کی بھی اس اقدام پر وزیراعلیٰ پنجاب پر تنقید

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 15:54

وزیراعلیٰ پنجاب کا زخمی عمیر کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرنا
ساہیوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے گذشتہ روز سانحہ ساہیوال میں زخمی ہونے والے بچے عمیر خلیل کی عیادت کے لیے اسپتال کا دورہ کیاجہاں انہوں نے زخمی عمیر خلیل کو پھول پیش کیے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے زخمی اور یتیم بچے کو پھول دینے کے معاملے پر سینئیر تجزیہ کار نسیم زہرہ نے کہا کہ پہلے تو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اس واقعہ سے مکمل طور پر لاعلم تھے اور ان کی لاعلمی بھی ایک بہت بڑا سوال ہے کہ سسٹم کیسا ہے اور وہ کیوں اتنی بڑی کارروائی سے لاعلم تھے ؟ وزیراعلیٰ کا اسپتال میں پھول لے جانے پر نسیم زہرہ نے کہ کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان کے کسی اسسٹنٹ نے انہیں پھولوں کا گلدستہ پکڑا دیا ہو گا کہ آپ بچوں کو جا کر پیش کر دیں۔

(جاری ہے)

یہ تاثر سمجھ سے باہر تھا ، وزیراعلیٰ کے اس اقدام سے بے حسی کا تاثرمعلوم ہوتا ہے کہ انہیں علم ہی نہیں ہے کہ انہیں کرنا کیا ہے اور کس طریقے سے چیزوں کو سنبھالنا ہے؟ ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزادر کو ان چیزوں کے بارے میں مکمل علم ہونا چاہئیے۔ وہ پاکستان کے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں انہیں حالات کی سمجھ بوجھ ہونی چاہئیے۔

اس طرح کے واقعات تو ہوتے ہیں ہماری ملک میں ، وزیراعظم کو چاہئیے کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو اس حوالے سے بتائیں اور انہیں گائیڈ کریں کیونکہ وہ انہیں اپنی ٹیم کا وسیم اکرم کہتے ہیں۔ ایسے حالات کے لیے تو وزیراعلیٰ کو نفسیاتی، جسمانی، ذہنی اور انتظامی طور پر ہر وقت تیار ہونا چاہئیے۔ ہم نے دیکھا کہ جب وزیراعلیٰ کے سامنے چیلنج آیا تو وہ اس کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کر سکے۔

مجھے یقین ہے کہ وزیراعلیٰ کے اس انداز پر وزیراعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیا ہو گا۔ اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے اس رویے پر میں کیا کمنٹ کروں؟ ایسا لگتا ہے کہ ان کی عقل کہیں چھُٹی پر چلی گئی ہے۔ اگر عمیر کی جگہ میں ہوں اور میرے والدین کی ہلاکت ہوئی ہو، میں اسپتال میں زیر علاج ہوں اور کوئی پھول لے کر آجائے، اگر میں ہوش میں ہوں گا تو پھول لانے والے کے منہ پر یا تو جوتا ماروں گا یا پھر تھپڑ ماروں گا اور اسے کہوں گا کہ یہاں سے نکل جاؤ، تمہیں تمیز نہیں ہے کہ یہاں میرا باپ مر گیا ، میری ماں مر گئی ، میری بہن مر گئی اور تم یہاں پھول لے کر آگئے ہو۔

لیکن وہ بچہ عمیر اس وقت سویا ہوا تھا اور اس کو تو علم نہیں تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پھول لے کر میرے زخموں کا مذاق اُڑانے آ گئے ہیں۔ میں اس پر یہی کہہ سکتا ہوں کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی عقل اور فہم و فراست فوت ہو گئی ہے اور وہ اپنی عقل اور فہم و فراست کی تدفین کے موقع پر آئے تھے اور اسی کی قبر پر پھول چڑھا رہے تھے ۔ کیونکہ اس طرح کسی کے زخموں اور تکلیف کا مذاق اُڑاتے میں نے کسی کو نہیں دیکھا اور حیرانگی اس بات کی ہے کہ ان کے ارد گرد جو بیوروکریٹس ہیں ان کے چہروں پر کوئی دکھ یا تکلیف نہیں ہے۔

یہ بات بہت عجیب و غریب ہے کہ ایک تو صبح کا واقعہ تھااور وزیراعلیٰ رات کو پہنچے اور پھر انہیں کیا یہ علم نہیں تھا کہ جس بچے کی وہ عیادت کرنے جا رہے ہیں اس کا باپ ، ماں اور بہن ماری جا چکی ہیں۔ وزیراعلیٰ کی پھول کیوں لے کر آئے؟ میرے نزدیک وزیراعلیٰ کا پھول لے کر جانا کسی کے زخموں کا مذاق اُڑانے کا مترادف ہے۔ اور اس شرمناک حرکت پر انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہئیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات