ساہیوال میں سی ٹی ڈی نے 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی

حکومت کا متاثرہ خاندان کے لیے دو کروڑ روپے امداد کا اعلان، سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان کا تعلق داعش سے تھا اور 18 جنوری کو تصدیق ہوئی کہ ذیشان دہشت گردوں کے لیے کام کرتا ہے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین اتوار 20 جنوری 2019 18:00

ساہیوال میں سی ٹی ڈی نے 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی نے کارروائی 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی۔ ذیشان کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے ہے اور 18 جنوری کو یہ بات ثابت ہوئی کہ ذیشان دہشتگردوں کے لیے کام کرتا تھا۔ وزیرقانون پنجاب نے دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس بنیاد پر کیا گیا، آپریشن مشترکہ طور پر سی ٹی ڈی اور آئی ایس آئی نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ 13 جنوری کو دہشت گردوں کی گاڑی کو سیف سٹی کیمروں نے محفوظ کیا۔ ذیشان کی گاڑی بھی انہی کی گاڑیوں میں شامل تھی۔ 13 سے 18 جنوری تک سیف سٹی کیمروں کا معائنہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ذیشان کےدہشت گردوں کےساتھ کام کرنےکی تصدیق کی گئی، انٹیلی جنس کےمطابق دہشت گرد گاڑی میں بارودلےجارہےتھے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جب گاڑی کو روکا تو اُن پر فائرنگ کی گئی، ذیشان گاڑی خود چلا رہا تھا اور شیشے کالے تھے اسی وجہ سے خلیل کی فیملی کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ ذیشان کے گھر میں دہشت گرد موجود ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں، اگر دہشت گردوں کو نہ روکا جاتا تو وہ پنجاب میں بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کیوں کی گئی اس بات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی سے اسلحہ، بارود، ہینڈ گرنیڈ و دیگر اشیاڑ برآمد کیں۔

ساہیوال آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا گیا جس میں معصوموں کی جانیں بچائی گئیں البتہ خلیل فیملی کے نقصان کی وجہ سے آپریشن کی حیثیت چیلنج ہوگئی۔ راجہ بشارت نے مزید کہا کہ ساہیوال واقعہ پرجتنا بھی افسوس کیا جائےکم ہے، وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب نےساہیوال واقعہ کا سخت نوٹس لیا، پنجاب حکومت نےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دےدی اور وزیراعلیٰ نے ساہیوال اسپتال جاکر بچوں کی عیادت کی اور خلیل کے بھائی سے بھی ملاقات کی۔

واقعہ کی ایف آئی آردرج ہوچکی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کےسپروائزرکو معطل اوراہلکاروں کوحراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزیرقانون کا کہنا تھا کہ حکومت نے متاثرہ خاندان کی امداد اوربچوں کےتعلیمی اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا لیکن مالی امدادکسی انسانی زندگی کا مداوا نہیں۔ حکومت خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج میڈیا نمائندوں کو دکھائیں گے۔

حساس اداروں کی کوشش ہوتی ہےآپریشن ایسی جگہ کیا جائےجہاں کوئی اورنقصان نہ ہو، سی ٹی ڈی اہلکار خلیل کی فیملی کونقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے، جے آئی ٹی کو واقعہ کے بہت سے پہلوؤں کا تعین کرنا ہے ۔ واقعہ پر حکومت کو بھی احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں جو بھی نتیجہ سامنے آئے گا اُس پر پرمن و عن عمل کیا جائےگا، ہمیں کیس میں انصاف کے تقاضوں کوپورا کرنا ہے، جوذمہ دار ہیں انہیں کیفرکردارتک پہنچایاجائےگا، جے آئی ٹی خلیل نامی شخص کے ذیشان کے ساتھ تعلق کا تعین کرے گی۔

جےآئی ٹی کی رپورٹ 2 دن میں آجائے گی، ہم سی ٹی ڈی کا نہیں جے آئی ٹی کا مؤقف تسلیم کریں گے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے حکومت کی جانب سے  متاثرہ خاندان کے لواحقین کے لیے 2 کروڑ روپے کا اعلان بھی کیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر قانون کی اس پریس کانفرنس کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا۔عوام کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر نے بھی سی ٹی ڈی کی پریس ریلیز پڑھ کر سنا دی ہے۔