Live Updates

پارلیمان کی عزت نہ تو کوئی ادارہ بڑھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کم کر سکتا ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ کرپشن کی بحث کو ختم کریں اور آگے بڑھیں لیکن کرپشن کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ختم نہیں ہو سکتا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال

پیر 21 جنوری 2019 00:30

پارلیمان کی عزت نہ تو کوئی ادارہ بڑھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کم کر سکتا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پارلیمان کی عزت نہ تو کوئی ادارہ بڑھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کم کر سکتا ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ کرپشن کی بحث کو ختم کریں اور آگے بڑھیں لیکن کرپشن کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ختم نہیں ہو سکتا۔ اتوار کو نجی ٹی وی کے پروگرام میںاظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمان نے اپنی عزت خود بنانی ہے اور پارلیمان اپنی عزت تب بنائے گی جب لوگوں کو یقین ہو کہ اس پارلیمان کے اندر جو بحث ہوتی ہے ان کا تعلق ان کی زندگیوں سے ہے، اس بحث کا تعلق عوامی مفادات سے ہے اور ان کے حقوق سے ہے لیکن اگر پارلیمان میں یہ سمجھا جائے کہ یہاں صرف چند لوگ آتے ہیں جن پر مقدمات ہیں، وہ اپنی تقاریر کرتے ہیں اور ان کی جماعت کے لوگ ان کے لیے تالیاں بجاتے ہیں اور اس کے بعد پارلیمان ختم ہو جاتی ہے تو پھر ظاہری بات ہے پارلیمان کی قدرو منزلت ختم ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ کرپشن کی بحث کو ختم کریں اور آگے بڑھیں لیکن حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کرپشن کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ختم نہیں ہو سکتا، یہی تو اپوزیشن کے ساتھ ہمارا جھگڑا ہے اس کے علاوہ اور کوئی جھگڑا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پارلیمان میں آئے اور ہم نے پوری کوشش کی کہ تمام معاملات پر اپوزیشن کو ساتھ لیکر آگے بڑھا جائے لیکن حزب اختلاف نے پارلیمان کا ماحول خراب کیا اور وزیراعظم عمران خان کو ان کی پہلی تقریر ہی کرنے نہیں دی اور انہیں روکا جس سے پارلیمان میں وہ ماحول ہی نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں جماعتوں سے بطور ایک جماعت تو ہمیں کوئی مسئلہ ہی نہیں کیونکہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں جن کی اپنی ایک اہمیت ہے لیکن مسئلہ وہاں پر آتا ہے جب یہ جماعتیں آصف زرداری، شہباز شریف یا نواز شریف کے پیرائے میں سوچتی ہیں اور یہ چاہتی ہیں کہ ان کی قیادت کے خلاف دائر مقدمات میں ہم ان سے ریلیف کی بات کریں، ہم انہیں این آر او دینے کی بات کریں یا ان کے مقدمات میں ہاتھ ڈھیلا کریں، اس کے علاوہ تو اپوزیشن سے ہمارا کوئی جھگڑا ہی نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے وقت باہمی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور اب بھی فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے حکومت ایک اتفاق رائے قائم کرنا چاہتی ہے کیونکہ فوجی عدالتوں کے قیام کا یہ تجربہ کامیاب رہا جس پر ضرور بات ہونی چاہیئے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا ایک بہت بڑا بیک گرائونڈ ہے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ انتہائی قابل اور اپنے شعبے کے ماہر ترین شخص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کے دور میں عدلیہ میں بڑی اصلاحات کی جائیں گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات