سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقات

ابتدائی تحقیقات میں جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی افسران کو ذمہ دار قرار دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 جنوری 2019 10:31

سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقات
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال پر تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی نے ابتدائی تحقیقات میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر بنائے جانے والی جے آئی ٹی کے ارکان نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اورعینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے ۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے سی ٹی ڈی کے زیر حراست اہلکاروں سے بھی تفتیش کی گئی ۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی تفتیش میں جے آئی ٹی ممبران سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئے ۔ جے آئی ٹی ممبران کے مطابق جائے وقوعہ کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ سی ٹی ڈی کے بیانات میں تضاد ہے۔ جے آئی ٹی ممبران نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر سے بھی واقعہ کے حوالے سے دریافت کیا۔

(جاری ہے)

سی ٹی ڈی کی جانب سے آئی جی پنجاب کو پیش کی جانے والی رپورٹ کو بھی تفتیش کا حصہ بنا لیا گیا ہے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے ابتدائی تحقیقات میں سی ٹی ڈی کے اعلی افسران کوذمہ دارٹھہرادیا۔ ابتدائی تحقیقات میں سامنے آنے والے حقائق کے بعد سی ٹی ڈی کے متعدد افسران کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان پیدا ہو گیا ہے جس سے محکمہ انسداد دہشتگردی میں بے چینی بھی پیدا ہو گئی ہے۔ جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ جلد تیار کر کے اعلٰی حکومتی عہدیداروں کے حوالے کر دی جائے گی۔

یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کو ذمہ داری سونپی تھی جو ممکنہ طور پر کل اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ دوسری جانب گذشتہ رات محکمہ داخلہ پنجاب نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم میں دو ممبران کا اضافہ بھی کیا جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی میں ڈی ایس پی انویسٹی گیشن پنجاب خالد اللہ بخش اور ایس ڈی پی او ساہیوال فلک شیر بھی ممبر ہوں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ان دونوں نئے اراکین میں سے ایک رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے گا۔یاد رہے کہ ساہیوال میں دو روز قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد ہلاک ہوئے جن کی شناخت خلیل، نبیلہ، اریبہ اور ذیشان کے نام سے ہوئی تھی۔ فائرنگ کے دوران ایک بچہ گولی لگنے اور ایک بچی شیشہ لگنے سے زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے خلیل اور نبیلہ بچ جانے والے تین بچوں کے والدین تھے جبکہ اریبہ ان بچوں کی بڑی بہن تھی جو ساتویں جماعت کی طالبہ تھی۔