ہماری قیمت دو کروڑ لگانے والے ہم سے ڈھائی کروڑ روپے لے لیں۔ خلیل کےبھائی کا بیان

گذشتہ روز پنجاب حکومت نے خلیل کے اہل خانہ کے لیے دو کروڑ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 21 جنوری 2019 10:40

ہماری قیمت دو کروڑ لگانے والے ہم سے ڈھائی کروڑ روپے لے لیں۔ خلیل کےبھائی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2019ء) : گذشتہ روز صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کے دوران خلیل کے اہل خانہ کے لیے حکومت کی جانب سے دو کروڑ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا جس پر خلیل کے بھائی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہماری قیمت دو کروڑ روپے لگانے والے ہم سے ڈھائی کروڑ روپے لے لیں۔ ہمیں پیسے نہیں چاہئیں ، ہمیں بس ہمارے پیارے واپس لا دیں۔

خلیل کے بھائی نے کہا کہ وزیرقانون نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم سے رابطہ ہوا ہے لیکن درحقیقت کسی نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے سوال اُٹھایا کہ تحقیقات کے بغیر کیسے کسی کو دہشتگرد قرار دے دیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حقائق کو سامنے لایا جائے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز سانحہ ساہیوال پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی نے کارروائی 100 فیصد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کی۔

(جاری ہے)

راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ ذیشان کےدہشت گردوں کےساتھ کام کرنےکی تصدیق کی گئی، انٹیلی جنس کےمطابق دہشت گرد گاڑی میں بارودلےجارہےتھے، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے جب گاڑی کو روکا تو اُن پر فائرنگ کی گئی، ذیشان گاڑی خود چلا رہا تھا اور شیشے کالے تھے اسی وجہ سے خلیل کی فیملی کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ذیشان کے گھر میں دہشت گرد موجود ہونے کے مصدقہ شواہد ملے ہیں، اگر دہشت گردوں کو نہ روکا جاتا تو وہ پنجاب میں بڑی تباہی پھیلا سکتے تھے۔

سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کیوں کی گئی اس بات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ وزیرقانون کا کہنا تھا کہ حکومت نے متاثرہ خاندان کی امداد اوربچوں کےتعلیمی اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا لیکن مالی امدادکسی انسانی زندگی کا مداوا نہیں۔ حکومت خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی۔ پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندان کے لواحقین کے لیے 2 کروڑ روپے کا اعلان بھی کیا تھا۔

یاد رہےکہ ساہیوال میں دو روز قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد ہلاک ہوئے جن کی شناخت خلیل، نبیلہ، اریبہ اور ذیشان کے نام سے ہوئی تھی۔ فائرنگ کے دوران ایک بچہ گولی لگنے اور ایک بچی شیشہ لگنے سے زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک ہونے والے خلیل اور نبیلہ بچ جانے والے تین بچوں کے والدین تھے جبکہ اریبہ ان بچوں کی بڑی بہن تھی جو ساتویں جماعت کی طالبہ تھی۔ اور ان کے ساتھ موجود ذیشان ان کا محلے دار تھا ، ذیشان بطور ڈرائیور خلیل کے خاندان کے ساتھ گیا جسے سی ٹی ڈی نے دہشتگرد قرار دے رکھا ہے۔