Live Updates

فواد چودھری کی جسٹس ثاقب نثارپرتنقید، موجود چیف جسٹس کی تعریف

جسٹس ثاقب نثار کے دور میں افتخار چودھری والا دور تازہ ہوا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سیاسی اورانتظامی فیصلے بھی ثاقب نثار ہی کررہے ہیں، عدالتی نظام میں توازن کی ضرورت ہے،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دور میں عدلیہ میں بڑی اصلاحات کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 جنوری 2019 13:35

فواد چودھری کی جسٹس ثاقب نثارپرتنقید، موجود چیف جسٹس کی تعریف
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ان پر تنقید اور موجودہ چیف جسٹس کی تعریف شروع کردی۔  انہوں نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کے دور میں افتخار چودھری والا دور تازہ ہوا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سیاسی اورانتظامی فیصلے بھی ثاقب نثار ہی کررہے ہیں، عدالتی نظام میں توازن کی تلاش ہے، ابھی تک ہم توازن حاصل نہیں کرسکے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دور میں عدلیہ میں بڑی اصلاحات کی جائیں گی۔

انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار کا دور میں سپریم کورٹ نے البتہ بڑے فیصلے کیے، جب فیصلے بڑے ہوں توپھر بحث بھی ہوتی ہے اور متنازع بھی بنتے ہیں۔اس لیے بہت سے لوگوں کوان کی باتیں اچھی یا بری لگیں۔

(جاری ہے)

ہمارے خلاف بہت سے مقدمات میں انہوں نے اچھے فیصلے دیے جبکہ بہت سارے مقدمات میں اچھے فیصلے نہیں دیے۔انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کے دور میں سپریم کورٹ کی طاقت بہت زیادہ وگئی تھی،یوں لگ رہا تھا کہ سیاسی اور انتظامی تمام فیصلے وہی کررہے ہیں۔

اس سے افتخار چوہدری کا دور تازہ ہوا ہے۔لیکن جوڈیشری کا بہت طاقت ور ہونا یا کمزور ہونا بھی ٹھیک نہیں۔ہمیں ایک توازن کی تلاش ہے۔ابھی تک ہم توازن حاصل نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی عزت نہ تو کوئی ادارہ بڑھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کم کر سکتا ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ کرپشن کی بحث کو ختم کریں اور آگے بڑھیں لیکن کرپشن کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ختم نہیں ہو سکتا۔

اتوار کو نجی ٹی وی کے پروگرام میںاظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمان نے اپنی عزت خود بنانی ہے اور پارلیمان اپنی عزت تب بنائے گی جب لوگوں کو یقین ہو کہ اس پارلیمان کے اندر جو بحث ہوتی ہے ان کا تعلق ان کی زندگیوں سے ہے، اس بحث کا تعلق عوامی مفادات سے ہے اور ان کے حقوق سے ہے لیکن اگر پارلیمان میں یہ سمجھا جائے کہ یہاں صرف چند لوگ آتے ہیں جن پر مقدمات ہیں، وہ اپنی تقاریر کرتے ہیں اور ان کی جماعت کے لوگ ان کے لیے تالیاں بجاتے ہیں اور اس کے بعد پارلیمان ختم ہو جاتی ہے تو پھر ظاہری بات ہے پارلیمان کی قدرو منزلت ختم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ کرپشن کی بحث کو ختم کریں اور آگے بڑھیں لیکن حکومت یہ سمجھتی ہے کہ کرپشن کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ختم نہیں ہو سکتا، یہی تو اپوزیشن کے ساتھ ہمارا جھگڑا ہے اس کے علاوہ اور کوئی جھگڑا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پارلیمان میں آئے اور ہم نے پوری کوشش کی کہ تمام معاملات پر اپوزیشن کو ساتھ لیکر آگے بڑھا جائے لیکن حزب اختلاف نے پارلیمان کا ماحول خراب کیا اور وزیراعظم عمران خان کو ان کی پہلی تقریر ہی کرنے نہیں دی اور انہیں روکا جس سے پارلیمان میں وہ ماحول ہی نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ (ن) دونوں جماعتوں سے بطور ایک جماعت تو ہمیں کوئی مسئلہ ہی نہیں کیونکہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں جن کی اپنی ایک اہمیت ہے لیکن مسئلہ وہاں پر آتا ہے جب یہ جماعتیں آصف زرداری، شہباز شریف یا نواز شریف کے پیرائے میں سوچتی ہیں اور یہ چاہتی ہیں کہ ان کی قیادت کے خلاف دائر مقدمات میں ہم ان سے ریلیف کی بات کریں، ہم انہیں این آر او دینے کی بات کریں یا ان کے مقدمات میں ہاتھ ڈھیلا کریں، اس کے علاوہ تو اپوزیشن سے ہمارا کوئی جھگڑا ہی نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے وقت باہمی اتفاق رائے سے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور اب بھی فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے حکومت ایک اتفاق رائے قائم کرنا چاہتی ہے کیونکہ فوجی عدالتوں کے قیام کا یہ تجربہ کامیاب رہا جس پر ضرور بات ہونی چاہیئے۔ انہوں نے ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا ایک بہت بڑا بیک گرائونڈ ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ انتہائی قابل اور اپنے شعبے کے ماہر ترین شخص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دور میں عدلیہ میں بڑی اصلاحات کی جائیں گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات