سینیٹ: اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی مسترد کردی

ایک مسئلے پر2 ایف آئی آر نہیں کاٹی جا سکتیں، دن دیہاڑے ماورائے عدالت قتل کرجے آئی ٹی نہیں بنتی، کیا ان کے پاس اسلحہ سرکاری تھا؟ فائرنگ کا کس نے حکم دیا؟ پیچھے کون تھا؟ اگر کوئی محکمہ ملوث ہے توبھی سینیٹ کو بتایا جائے۔ سینیٹر راجا ظفرالحق کا سینیٹ میں اظہار خیال

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 جنوری 2019 16:28

سینیٹ: اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی مسترد کردی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری2019ء) سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کو مسترد کردیا۔ ن لیگ کے سینئر رہنماء سینیٹر راجا ظفرالحق نے کہا ہے کہ دن دیہاڑے ماورائے عدالت قتل کرجے آئی ٹی نہیں بنتی،  کیا ان کے پاس اسلحہ سرکاری تھا؟ فائرنگ کا کس نے حکم دیا؟ پیچھے کون تھا؟ اگر کوئی محکمہ ملوث ہے توبھی سینیٹ کو بتایا جائے،ایک مسئلے پر2 ایف آئی آر نہیں کاٹی جا سکتیں۔

انہوں نے سینیٹ میں سانحہ ساہیوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ساہیوال چارلوگوں کےگولیوں سےچھلنی ہونے کا معاملہ ہے۔پولیس نے کہا کہ گاڑی کاشیشہ کالا تھا لیکن گاڑی کاصرف ایک شیشہ کالا تھا۔ یہ پولیس والے تھے تو پولیس کی وردی میں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنچاب کے وزیراعلیٰ ایسے ہیں جو کسی کے سمجھائے اور کان میں کہے بغیرکوئی بات نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی بنانے کا اب ایک رواج بن گیا ہے۔ سابق چیف جسٹس بھی ہرروز ایک جےآئی ٹی بنا دیتے تھے۔جےآئی ٹی میں لوگوں کو مانیٹر کرنے کیلئے لگا دیا جاتا تھا۔ حکومت پنجاب کا مئوقف آ رہا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نےکہا کہ وہ دہشتگرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کا کام توخود حکومت کر رہی ہے۔ پہلے ایک ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔ اب ایک اور ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔

ایک مسئلے پر2 ایف آئی آر نہیں کاٹی جا سکتیں۔ پیپلزپارٹی کی شیری رحمان نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ سانحہ ساہیوال تومنصوبے کے تحت کیا گیا ہے۔ لیکن سانحہ ساہیوال پرباربار مئوقف تبدیل ہوتے دیکھا۔ پہلے کبھی دن دیہاڑے قتل پرجے آئی ٹی بنتے نہیں دیکھی۔ افسوس ہے پنجاب حکومت نے کہا کہ وہ افراد دہشتگرد تھے۔ دہشت گرد تھے توکیا لازمی تھا کہ انہیں بچوں کے سامنے قتل کیا جاتا؟ اگروہ دہشت گرد تھے تو انہیں نکال کرکارروائی کے کیلئے جاتے۔

جےآئی ٹی اور2 ایف آئی آر کی آڑ میں کہیں سانحہ ساہیوال کوراپ نہ ہوجائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سب سے بڑے مجرم تو وہ ہیں جنہوں نےغلط معلومات دیں۔ وہ دہشتگرد ہیں بھی توکیا لوگوں کو ایسے سڑک پر قتل کرنےکا اختیار ہے؟ یہ واقعہ رات کے اندھیرے میں نہیں ہوا ہے بلکہ سینکڑوں لوگوں نے قتل عام ہوتے دیکھا ہے۔