Live Updates

سینٹ میں اپوزیشن نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے حکومتی موقف مسترد کر دیا ، حقائق عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ

واقعہ کے حوالے سے مشکوک حالات سے پردہ اٹھانا چاہیے ،جے آئی ٹی اور دو دو ایف آئی آرز کے ذریعے معاملہ کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے ،اصلاحات کا عمل خوش آئند ہے اس سے پہلے معاملہ کو دیکھنا ضروری ہے ، شیریں رحمن ،راجہ ظفر الحق ، سراج الحق ،عثمان کاکڑ ، سینیٹر جہانزیب جمالدینی و دیگر کا اظہار خیال وزیر اعظم واقعہ سے بخوبی آگاہ ہیں ،یقین دلاتے ہیں واقعہ کے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے گی، سینیٹر فیصل جاوید کی یقین دہانی واقعہ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، جو ہوا غلط ہوا، معاملات کو درست سمت میں آگے لے جانے کی ضرورت ہے، سینٹ میں اظہار خیال اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے ،چیئرمین سینیٹ نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو سونپ دیں

پیر 21 جنوری 2019 21:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2019ء) سینٹ میں اپوزیشن نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے حکومتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعہ کے حوالے سے مشکوک حالات سے پردہ اٹھانا چاہیے ،جے آئی ٹی اور دو دو ایف آئی آرز کے ذریعے معاملہ کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے ،اصلاحات کا عمل خوش آئند ہے اس سے پہلے معاملہ کو دیکھنا ضروری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے کہاہے کہ وزیر اعظم واقعہ سے بخوبی آگاہ ہیں ،یقین دلاتے ہیں واقعہ کے ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے گی، واقعہ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، جو ہوا غلط ہوا، معاملات کو درست سمت میں آگے لے جانے کی ضرورت ہے۔

پیر کو سینٹ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکومت اور اپوزیشن کا موقف سننے کے بعد سانحہ ساہیوال پر ارکان کو اظہار خیال کی اجازت دی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وہ ساہیوال میں پیش آنے والے سانحہ پر تحریک التواء پیش کرنا چاہتے ہیں، اسے فوری طور پر زیر بحث لایا جائے۔ قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس واقعہ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد بات کی جائے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ ہو چکا ہے۔

قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سارا ایوان اس واقعہ پر اظہار خیال کرنا چاہتا ہے، آج ہی اس معاملہ پر بات کی جائے کیونکہ یہ معاملہ فوری بحث کا متقاضی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے اصرار کیا کہ ہائوس بزنس ایڈوائزری میں ہونے والے فیصلے کی پاسداری کی جائے اور اگر ہائوس بزنس ایڈوائزری میں ہونے والے فیصلوں کو نہیں ماننا تو پھر اس کا اجلاس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پورا ایوان ایک رائے دے رہا ہے، اس کا احترام کرنا چاہئے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہائوس بزنس ایڈوائزری میں طے ہوا تھا کہ آج ہی اس معاملے پر بحث ہوگی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تحریک التواء کی بجائے عوامی اہمیت کے حامل معاملہ کے طور پر اس پر تمام ارکان اظہار خیال کر سکتے ہیں۔عوامی اہمیت کے معاملہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ پوری قوم کو نظر آ رہا ہے کہ حقائق کیا ہیں کیونکہ کیمرے کی آنکھ نے سب کچھ دکھا دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ساہیوال میں لوگوں پر دن دیہاڑے ظلم ڈھایا گیا،پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ کار کے شیشے کالے تھے حالانکہ ویڈیوز سے صاف ظاہر ہے کہ شیشے کالے نہیں تھے۔ انہوںنے کہاکہ اگر اس واقعہ پر ایکشن نہیں لیا گیا تو ساری قوم ہم سے پوچھے گی کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دن دیہاڑے قتل پر جے آئی ٹی نہیں بنتی۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ مرنے والے دہشت گرد ہیں لیکن ان کے ساتھ پورا خاندان تھا۔

اگر یہ واقعہ منصوبہ کے مطابق تھا تو گولیوں کی بوچھاڑ کی کیا ضرورت تھی، انہیں زندہ گرفتار کیا جا سکتا تھا۔ شیری رحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی اور دو دو ایف آئی آرز کے ذریعے معاملہ کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے اور مشکوک حالات سے پردہ اٹھانا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے اس بارے میں ایک ٹویٹ بھی کیا ہے، ہم ان کے ٹویٹ سے اتفاق کرتے ہیں لیکن وہ اپنا موقف بار بار تبدیل نہیں کر سکتے۔

انہوںنے کہاکہ اصلاحات کا عمل خوش آئند ہے لیکن اس سے پہلے اس معاملہ کو دیکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پبلک سرونٹ ہے، وہ ریاست کے ملازم ہیں اور ریاست لوگوں کو قتل نہیں کرتی بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی تفصیلات قوم کے سامنے آنی چاہئیں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ساہیوال میں ایک سنگین واقعہ پیش آیا، اس معاملہ پر ایوان میں بحث خوش آئند ہے کیونکہ یہ ایک انسان نہیں بلکہ کئی انسانی جانوں کا مسئلہ ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پولیس کا اس واقعہ کے حوالے سے موقف درست نہیں ہے۔ فائرنگ کرنے والے پولیس کی وردی میں نہیں تھے اور مقتولین نے سمجھا کہ شاید وہ ڈاکو ہیں، اس لئے انہوں نے کہا کہ پیسے لے لیں لیکن ہمیں گولیاں نہ ماریں۔

واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہر معاملہ میں جے آئی ٹی کا رواج پڑ گیا ہے، ہم اس معاملہ پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ جے آئی ٹی سے قبل ہی پنجاب حکومت اور انتظامیہ کا موقف پریس کانفرنسز کے ذریعے آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے جو بھی ذمہ دار ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

واقعہ کی دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں حالانکہ سپریم کورٹ کی رولنگ ہے کہ ایک واقعہ پر دو ایف آئی آرز نہیں بن سکتیں۔ مقتولین کے لواحقین کی ایف آئی آر میں بھی نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعہ میں جو لوگ ملوث ہیں انہیں نہیں بچنا چاہئے۔اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اپنے ملک اور نظام کو ٹھیک کرنے کا جائزہ لینا چاہئے۔

انہوںنے کہاکہ ہم ڈنکے کی چوٹ پر ظالم کو ظالم کہیں گے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ ساہیوال واقعہ پر وزیراعظم پوری رات سو نہیں سو سکے، عوام میں اس واقعہ پر غم و غصہ جائز ہے، وزیراعظم اس سے آگاہ ہیں اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ ذمہ داروں کو عبرتناک سزا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ پنجاب کو گزشتہ 30 برسوں میں اس حالت میں کس طرح پہنچایا گیا ہے اور اب پولیس اور اداروں کے ڈھانچے میں بہتری کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔

خیبر پختونخوا میں انہوں نے اپنے 20 ممبران اسمبلی کے خلاف کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ منگل کی شام پانچ بجے تک آ جائے گی۔ فیصل جاوید نے کہا کہ بہتر اسلوب حکمرانی کے لئے اپوزیشن ضروری ہے، اپوزیشن ہر اچھے کام کی تعریف اور کوتاہیوں پر تنقید کرتی ہے تاہم جو واقعہ پیش آیا ہے اس پر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

حکومت پاکستان اس واقعہ کے بارے میں ایک مثال قائم کرے گی کیونکہ عمران خان کو الله کا خوف ہے اور انہوں نے الله کو جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل جو ہوا غلط ہوا ہے، ہم معاملات کو درست رکھنا چاہتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ساہیوال واقعہ سیاسی نہیں انسانی مسئلہ ہے، ساہیوال میں مرنے والے بھی رات کے اندھیرے میں مارے جاتے تو سچ کبھی سامنے نہ آتا۔

انہوں نے کہا کہ جو کچھ ساہیوال میں ہوا ایسا جنگل میں بھی نہیں ہوتا، ریاست کی مثال ماں کی طرح ہوتی ہے لیکن یہ کیسی ریاست ہے جہاں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ پنجاب حکومت اپنا موقف بار بار تبدیل کر رہی ہے، ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں کڑی سزا دی جائے۔ بتایا جائے کہ کون سے ادارے تھے جنہوں نے غلط اطلاع دی۔ اگر مرنے والے دہشت گرد بھی تھے تب بھی اس طرح مارنے کا اختیار کس قانون میں ہے۔

جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ساہیوال میں پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے بار بار غلط بیانی کی گئی۔ بتایا جائے کس ادارے کی اطلاع کی بنیاد پر یہ کارروائی کی گئی۔ اس طرح کے واقعات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ پورا ملک اس واقعہ پر سراپا احتجاج ہے۔ چیئرمین سینیٹ سخت رولنگ دیں تاکہ واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ پورے ملک میں ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں، کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ رائو انوار کو سزا نہیں دی گئی اس لئے یہ واقعہ پیش آیا۔ ماورائے عدالت قتل پورے ملک میں ہو رہے ہیں، کسی کو سزا نہیں ہو رہی، جے آئی ٹی بنانے کا کلچر ختم ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ جس نے اس واقعے کے خلاف دلائل دئیے ہیں انکی مذمت کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پولیس والے جو ظلم کرتے ہیں یہ اس کے حق میں دلائل دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں انٹیلی جنس ادارے بے لگام ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کہاگیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پر کاروائی ہوئی.ان اہلکاروں کو عبرت ناک بنایاجائے۔ عثمان خان کاکڑ نے راجہ بشارت کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ایک مہینے کے اندر مجرموں کو سزا ملنی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ سی ٹی ڈی کے افسروں کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ سینٹ سے ایسی رولنگ آئے کہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے جرات نا ہوبلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ رائو انوار آزاد گھوم رہا ہے، اس کو وی آئی پی حیثیت دی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں جگہ جگہ لاشیں گر رہی ہیں، کسی کو پرواہ نہیں، کہیں بھی کوئی قتل ہو وہ پاکستانی کا قتل ہے۔

ہم توقع رکھتے ہیں کہ اس معاملہ پر حکومت کچھ نہ کچھ کرے گی۔ واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنایا جائے جس میں اس ایوان کے ارکان کو بھی آبزرور کے طور پر شامل کیا جائے۔ جتنی بھی جے آئی ٹیز آج تک بنی ہیں ان میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ سی ٹی ڈی پنجاب نے صوابی میں آ کر بھی ایک نوجوان کو اس کے گھر میں مارا۔

انہوں نے کہا کہ آج تک کس جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے، کیا نقیب الله قتل کیس کی رپورٹ آئی ہے، ہم بے حس ہو گئے ہیں، پولیس عوام کے لئے خوف کی علامت بن گئی ہے۔ سینیٹر عتیق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب گواہ ہیں کہ کراچی میں ہر صبح ایک لاش ملتی تھی۔ انہوںنے کہاکہ نقیب اللہ اور راؤ انوار کا کیس بھی ہمیں یاد ہے۔انہوںنے کہاکہ راؤ انوار کو کس نے بچایا ہمیں نہیں بتایا۔

انہوںنے کہاکہ اگر اس وقت سوچ لیا ہوتا تو حالات مختلف ہوتے۔ سینیٹر عتیق نے کہاکہ چیئرمین صاحب اس واقع پہ آپ کو رولنگ دیں۔انہوںنے کہاکہ مجرمان کو پورے لاہور کے سامنے پھانسی دی جائے،ملک کو چلانے کے لیے اداروں کی ضرورت ہے لیکن ایک مچھلی پورے تلاب کو گندا کر دیتی ہے،ہمیں ہر صورت مجرمان کو سزا دینی ہو گی۔اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو سونپ دیں ۔

صادق سنجرانی نے کہاکہ ساہیوال سانچے پر ہم اب غمزدہ ہیں، صادق سنجرانی نے کہاکہ اسلام میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ اگرچہ اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ ایک صوبائی معاملہ ہے، چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے، صادق سنجرانی نے کہاکہ کمیٹی ذمہ داروں کا تعین اور ایسے واقعات کی روک تھام کا پلان بنائے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ قائمہ کمیٹی متاثرہ بچوں کی کفالت کا پلان بھی تیار کرے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات