Live Updates

برآمدی شعبہ کی بحالی کیلئے آنے والے منی بجٹ میں پولیسٹر اور کاٹن یارن پر ڈیوٹیوں کو ختم کیا جائے، صدر چیمبر آف کامرس

پیر 21 جنوری 2019 21:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2019ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سید ضیاء علمدار حسین نے کہا ہے کہ برآمدی شعبہ کی بحالی کیلئے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج کے بعد ڈومیسٹک سیکٹر کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے 23 جنوری 2019 کو آنے والے منی بجٹ میں پولیسٴٹر اور کاٹن یارن پر ڈیوٹیوں کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 4 اکتوبر کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے فیصل آباد چیمبر کے پلیٹ فارم سے برآمدی تاجروں کے مسائل کو حل کرنے کا یقین دلایا تھا۔ اس سلسلہ میں 6.5 سینٹ پر گیس اور 7.5 سینٹ پر بجلی کی فراہمی کے علاوہ روزمرہ کی خریداری کیلئے 10 ہزار ڈالر باہر بھیجنے کی سہولت بحال کر دی گئی ہے اس طرح ڈی ایل ٹی ایل کے 350 ارب روپے ری فنڈ کلیموں سے سلسلہ میں بھی وہ حکومت سے رابطہ میں ہیں اور انہیں یقین دلایا گیا کہ 15 فروری تک اس کا کوئی نہ کوئی حل نکال لیا جائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے غیر ملکی ترسیلات میں دس فیصد اور برآمدات میں 2 فیصد اضافہ کے علاوہ درآمدات بھی کم ہونا شروع ہو گئی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے برآمدی شعبہ کو دی جانے والی مراعات کے بعد اب ضروری ہے کہ ڈومیسٹک انڈسٹری کو بھی ٹھوس بنیادوں پر بحال کیا جائے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ پولیسٹر پر درآمدی ڈیوٹی کوختم کیا جائے ۔

انہوں نے بتایا کہ کپاس کی پیداور میں 4 لاکھ گانٹھوں کی کمی کی وجہ سے حکومت نے کاٹن کی درآمد پرپہلے ہی ڈیوٹی ختم کر دی ہے لیکن ابھی تک کاٹن یارن پر ڈیوٹی کو ختم نہیں کیا جائے لہٰذا 23 جنوری کے منی بجٹ میں اس فیصلے کا بھی باضابطہ اعلان کیا جائے۔ انہوں نے پاور لومز سیکٹر کو ڈومیسٹک صنعت کا محور قرار دیا اور بتایا کہ ایک طاقتور مافیا پولیسٹر پر ڈیوٹی لگانے کیلئے کوشاں ہے حالانکہ پولیسٹر یارن بنانے والے مقامی ادارے دو لاکھ ساٹھ ہزار میٹرک ٹن کی مجموعی ضروریات کے برعکس اس کا صرف نصف تیار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیسٹر پر ڈیوٹی ختم کرنے کے علاوہ ڈی ٹی آر ای کے غلط استعمال کو روکنابھی ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سید ضیا علمدار حسین نے بتایا کہ مہنگے پولیسٹر یارن کی وجہ سے صرف فیصل آباد کی پاور لوم انڈسٹری کو 20 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2013-14 میں ہماری مجموعی برآمدات 23 ارب ڈالر تھیں۔ ان میں سے ٹیکسٹائل کا حصہ 13 ارب تھا جبکہ اس شعبہ کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر کی اشیا بھی درآمد کی جا رہی تھیں۔

سابق حکومت کی ناقص پالسی کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمد کم ہو کر بارہ ارب ڈالر رہ گئی جبکہ درآمدات ڈیڑھ سے بڑھ کر 3 ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ برآمدات میں دو فیصد اضافے سے ظاہر ہے کہ برآمدی سیکٹر نے تسلی بخش طور پر کام کیا ہے۔ اسی طرح درآمدات میں بھی بتدریج کمی آرہی ہے اور اگر ان اقدامات کا مجموعی اثر دیکھا جائے تو ہماری درآمد و برآمدات میں کم از کم 6 ارب ڈالر کا فرق کم ہوا ہے۔

تاہم اب ہمیں مقامی صنعتوں کی بحالی پر توجہ دینی ہوگی ۔ سید ضیا علمدار حسین نے جرمنی کے شہر ہیم ٹیکسٹل میں لگائے جانے والے یورپ کے سب سے بڑے ٹیکسٹائل میلے کا ذکر کیا اور بتایا کہ کپڑے کی مصنوعات کے آرڈرز میںتین سے پانچ فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سال نٹ ویئر سیکٹرمیں اضافے کی شرح 16 فیصد رہی۔ انہوں نے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کے حوالے سے بتایا کہ ان کے مطابق اس سال برآمدات میں ریکارڈ 16 - 15 فیصدتک کا اضافہ ہوگا۔

23 جنوری کے متوقع منی بجٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ حکومت یہ بات واضح کرچکی ہے کہ اس میں ایسے ٹیکس نہیںلگائے جائیں گے جن سے براہ راست غریب یا متوسط طبقہ متاثر ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے کاسمیٹک ، بڑی گاڑیوں کے سامان تعیش مہنگے ،موبائل فونز پر ٹیکس لگائے جائیں گے اور ان کے خیال میں موجودہ ملکی حالات میں ان پر ٹیکس لگنے بھی چاہیئں۔

سید ضیا علمدار حسین نے امریکی سینیٹرمسٹرگراہم کی طرف سے عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کرانے کے بیان کا بھی خاص طور پر ذکر کیا اور بتایا کہ توقع ہے کہ امریکہ یورپین یونین کی طرح پاکستانی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک ڈیوٹی فری رسائی دینے پر غور کرے گا جس سے ہماری پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ پاور لوم سیکٹر کی نمائندگی کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سابق صدر چوہدری محمد نواز، چوہدری عبدالحق ، وحید خالق رامے نے بھی خطاب کیا جبکہ سائزنگ کی نمائندگی حاجی طالب حسین رانا، ہوزری سیکٹر کی نمائندگی کاشف ضیا، اور ہوم ٹیکسٹائل کی نمائندگی ظفر اقبال سرور نے کی۔

انہوں نے بھی پاور لومز سیکٹر کی بحالی کیلئے پولیسٹر اور کاٹن یارن پر ڈیوٹی ختم کرنے کے مطالبے کی حمایت کی اور بتایا کہ ہیم ٹیکسٹل میں بہت زیادہ برآمدی آرڈرملنے کی وجہ سے پاور لومز سیکٹر کی کنورشن کاسٹ 35 پیسے سے بڑھ کر 45 پیسے ہو گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ٹیکسٹائل کے شعبہ کی بحالی کیلئے ایک سال کے دوران 8.7 ارب کے ری فنڈ جاری کئے ہیں جبکہ 120 ارب کے ری فنڈ کیلئے 15 فروری تک حکومت پرمسری نوٹ جاری کرے گی جن پر دس فیصد سالانہ منافع بھی ملے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی ٹی آر ای کا غلط استعمال کرنے والے حکومت کی نظر میں ہیں اور ان کے خلاف جلد کارروائی ہوگی۔ آخر میں سینئر نائب صدر میاں تنویر احمد نے صحافیوں کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات