کوئٹہ،جماعت اسلامی کے صوبائی مجلس شوریٰ کا اجلاس

صوبے و خطے کی دیرینہ مسائل کے حوالے سے متعددقراردادیں پیش پانی کی قلت وعدم دستیابی کے حوالے سے ایک قرارداد متفقہ طورپر منظور بلوچستان بھر میں پینے کے صاف پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار

پیر 21 جنوری 2019 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2019ء) جماعت اسلامی کے صوبائی مجلس شوریٰ اجلاس صوبائی امیر کی زیر صدارت صوبائی دفترمیں منعقدہوا اجلاس میں صوبے و خطے کی دیرینہ مسائل کے حوالے سے متعددقراردادیں پیش کی گئی اس موقع پرپانی کی قلت وعدم دستیابی کے حوالے سے ایک قرارداد متفقہ طورپر منظورکی گئی جس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی شوریٰ کا یہ اجلاس بلوچستان بھر میں پینے کے صاف پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرتی ہے حکومتی غفلت وکوتاہی اور کرپشن کی وجہ سے عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ماہرین کی رپورٹس کے مطابق آنے والے 8،10سالوں میں دبئی ،صومالیہ اور پاکستان میں زیرزمین پانی ناپید ہوگا ان حالات میں شوریٰ کا مطالبہ ہے کہ بارشوں کا پانی ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ملک بھر میں ہنگامی بنیادوں پر ڈیموں کی تعمیر شروع کیجائے کوئٹہ کو پانی کی سپلائی کیلئے فوری فورپر ہنگامی بنیادوں پر میگاپراجیکٹ شروع کیا جائے شہریوں کو ٹینکر مافیا کے حوالے کرکے کس کی خدمت کی جارہی ہے سابقہ حکومت میں شروع کی گئی کوئٹہ واٹرمیگاپراجیکٹ کی تحقیقات کی جائے و ہ رقم کہاںگئی اور کس نے ہڑپ کی ۔

(جاری ہے)

گوادرجو کہ صوبے کا سرمائی دارالحکومت ہے پچھلے تین سالوں سے پینے کے پانی کیلئے یہاں کے لاکھوں عوام تڑپ رہے ہیں شوریٰ مطالبہ کرتی ہے کہ دوماہ سے مکران میں بجلی کی عدم فراہمی کا فی الفورنوٹس لیکر مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔جماعت اسلامی بلوچستان نے زمینداروںکے مسائل کے حوالے سے قراردادمیں کہا گیا ہے کہ ہم زمینداروں کے روزبروزبڑھتے ہوئے مسائل پر تشویش کااظہار کرتے ہیں اس صوبہ کی اسی فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے جس کی معیشت کا انحصارزراعت اور زمینداری پرہے اس وقت بلوچستان کے طور وعرض میں زمینداروں کو جو مسائل درپیش ہیں ان میں سے سب سے اہم مسئلہ پانی کی کمی ہے ڈیموں کے نہ ہونے اور خشک سالی کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح بہت گرچکی ہے بجلی کے بحران روزبڑھتا جارہاہے نہری علاقوں میں نااہل اور بدعنوان اہلکاروں کی وجہ سے بلوچستان کو اپنے حصے کا پانی دریائے سندھ سے ملنا ناممکن ہے کیونکہ نہروں کی صفائی اور بہتری کیلئے مختص فنڈزخرد برد کر دیئے جاتے ہیں نتیجتاً ضرورت کی حد تک پانی ہماری نہریں نہیں لاسکتیں کوئٹہ ژوب ڈویژن کے باغات کی فصل کیلئے مناسب منڈیاں نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار وں کو منافع توکجالاگت سے بھی کم آمدن ہورہی ہے مکران ڈویژن میں کجھور کی فصل کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں ہورہی جس سے زمیندار دوہری مشکلات کا شکار ہیں جماعت اسلامی شوریٰ کا یہ اجلاس مطالبہ کرتی ہے کہ نہری علاقوں میں محکمئہ انہار کو بدعنوان آفسران کے شر سے بچایا جائے اور نہروں کو پورے حصے کا پانی لانے کیلئے بحال اورکچھی کینال کو مکمل کیا جائے تاکہ زمیندارکم ازکم اپنی فصل وقت پر کاشت کرنے کے قابل ہوجائیں صوبے میں فروٹ انڈسٹری کو فروغ دیا جائے پھلوں کی برآمد کیلئے دوسرے ملکوں میں مناسب منڈیاں تلاش کی جائیں بلوچستان کے زمینداروں کو غیر تجارتی بنیادپربجلی فراہم کی جائے زرعی قرضہ آسان اور بلاسود دیا جائے بلوچستان میں فارمنگ بیسڈانڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس مقصد کیلئے اسکیم بنائی جائے تاکہ بلوچستان کازمیندارملکی کی خوشحالی میں اپنا بھر پور کردار اداکرنے کے قابل ہوسکے۔