سپریم کورٹ نے 8 سال بعد اغوا برائے تاوان تین مجرموں کی سزائیں ختم کردیں ،رہائی کا حکم

اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نا مانگیں ، اللہ کا واضح حکم ہے کہ سچی شہادت کیلئے سامنے آ جاؤ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

منگل 22 جنوری 2019 14:23

سپریم کورٹ نے 8 سال بعد اغوا برائے تاوان تین مجرموں کی سزائیں ختم کردیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے 8 سال بعد اغوا برائے تاوان تین مجرموں کی سزائیں ختم کر تے ہوئے رہائی کا حکم دیا ہے ۔منگل کو سپریم کورٹ میں فیصل آباد میں اغوا برائے تاوان کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دور ان عدالت عظمیٰ نے 8 سال بعد اغوا برائے تاوان تین مجرموں کی سزائیں ختم کر دیں اور نصیر احمد، اسد علی اور مظہر حسین کی عمر قید کی رہائی کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نا مانگیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اللہ کا واضح حکم ہے کہ سچی شہادت کیلئے سامنے آ جاؤ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے خلاف، ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے گواہ بن جاؤ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ مغوی کی برآمدگی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مغوی چھ ماہ بعد بھی شامل تفتیش نہیں ہوا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ مغوی نے چھ ماہ تک شامل تفتیش نا ہونے کا کوئی عزر پیش نہیں کیا۔ بعد ازاں عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے سزائیں ختم کرتے ہوئے بری کر دیا۔ یاد رہے کہ تین مجرمان پر محمد صدیق کو اغوا کرنے اور تاوان لینے کا الزام تھا۔ٹرائل کورٹ نے نصیر احمد، مظہر حسین کو عمر قید جبکہ اسد علی کو سزائے موت سنائی تھی۔لاہور ہائیکورٹ نے اسد علی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔دیگر دونوں ملزمان کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔محمد صدیق کو مبینہ طور پرچودہ جنوری 2011 کو فیصل آباد سے اغوا کیا گیا تھا۔