گلگت بلتستان میں تیسرے روز بھی بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری،کوہستان پٹن اور برسین کے درمیان لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شاہراہ قراقرم بند، ضلع غذر میں گزشتہ ایک دھائی سے درپیش خشک سالی ختم

منگل 22 جنوری 2019 14:27

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) گلگت بلتستان کے طول وعرض میں شدید بارش اور برف باری کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔شاہراہ قراقرم کوہستان پٹن اور برسین کے درمیان لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے گزشتہ 48گھنٹوں سے بلاک ہے،جس کی وجہ سے ہزاروں مسافر راستے میں پھنس گئے ہیں اور گاڑیوں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔پولیس کے مطابق کوہستان کے مختلف مقامات پر بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور کہیں کہیں برف باری بھی ہورہی ہے جس کی وجہ سے شاہراہ قراقرم کو کھولنے میں مشکلات درپیش ہے اور اوپر سے مزید لینڈ سلائیڈنگ ہورہی ہے۔

ضلع دیامر کے بالائی علاقوں میں برف باری سے رابطہ سڑکیں بند ہوچکی ہیں ،تانگیر میں بجلی معطل ہونے سے آٹے کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

دیامر کے عوامی و سماجی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بالائی علاقوں میں مقیم لوگوں کی ضرورریات پوری کرنے کیلئے سڑکیں بحال کریں۔ شاہر اہ قراقرم گلگت ہنزہ نگر سیکشن پر شدید برف باری کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہے۔

مقامی افراد برمرکزی شاہراہوں کو برف سے صاف کرنے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں تاکہ شہریوں کو کسی قسم کی بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔بارش اور برف باری کی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر چکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے پیشن گوئی کی ہے کہ 25 جنوری تک بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری رہے گا محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے بعد مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریںاور جو لوگ جو لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں کے قریب رہائش پذیر ہیں وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔

اس کے علاوہ ہنگامی صورت حال یا جانی مالی نقصان کی صورت میں مقامی انتظامیہ کے کنٹرول رومز کو مطلع کریں۔ضلع غذر میں گزشتہ و تین روز سے شدید برف باری کا سلسلہ جاری ہیجبکہ رابطہ سڑکیں اور تمام مارکیٹ بندہیں لوگ گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے اپنے گاوں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں تحصیل پونیال میں پانچ سے 7 انچ تک برف پڑی ہے جبکہ اشکومن،یاسین اور پھنڈر کے بالائی قصبوں میں ایک فٹ سے زائد برف باری ریکارڈ کی گئی ہے ۔

ٹریفک بند ہونے اور راستے بلاک ہونے کے باعث سرکاری دفاتر میں بھی جزوی تعطیل ہے ۔لوگ اپنی ڈیوٹیوں اور کاروبار تک پہنچنے میں بھی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔برف باری کے بعد غذر انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے لوگوں کو بلا ضرورت سفر کرنے پر پابندی عائد ہے جبکہ اہم شاہراہوں پر ڈوزر سے برف ہٹانے کے باوجود ٹریفک بند ہے برف باری کے باعث سڑکیں انتہائی خطرناک ہوگئی ہیں۔

اے سی پونیال اشکومن فیاض احمد نے محکمہ بی اینڈ آر کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ تمام قلیوں اور مشینری کو سڑکوں پر چوکس رکھیں اورسڑکوں سے برف ہٹانے کا کام تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انتظامیہ کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے چوکس ہے دوسری جانب مسلسل اور شدید برف باری کے بعد ضلع غذر میں گزشتہ ایک دھائی سے درپیش خشک سالی ختم ہوگئی ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غذر کی تاریخ میں ماہ دسمبر کے دوران پہلی شدید برف باری ہے جو تیزی سے ختم ہونے والے گلیشیئر کو دوبارہ بڑھائیں گے اور اگلے 20 سالوں تک خشک سالی کا خطرہ ٹل جائے گا۔ ماضی میں ماہ دسمبر کے دوران اس قدر برف باری نہیں ہوئی جس سے گلیشیئرز بڑھنے کے بجائے تیزی سے ختم ہوگئے۔ ماہرین کے مطابق ماہ دسمبر میں نالہ جات میں پہلی دفعہ کئی میٹر برف باری ہوچکی ہے جو قدرت کی بڑی رحمت ہے۔

استور میں شدید سردی اور برف باری کے باعث روڈ پر پیدل سفر تک کرنا مشکل ہو گیا ہے انتظامیہ فوری طور پر روڈ سے برف ہٹانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔بلتستان میں بھی تین دن سے شدید برف باری ہورہی ہے بالائی علاقوں کازمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے دورافتادہ علاقوں میں اشیائے خورونوش کی قلت کاخدشہ پیداہوچکا ہے۔دوسری جانب کمشنر بلتستان کے دفتر سے جاری ایک اطلاع میں کہا گیا کہ کہ کمشنر بلتستان حمزہ سالک نے بلتستان میں شدید برف باری کے باعث تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور دیگر اداروں کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ برف باری کے دوران فوری اطلاعات کے نظام کو موثر کیا جائے اور برف باری کی لمحہ بہ لمحہ کی اطلاع فراہمی کی جائے ساتھ ہی انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت بھی دی ہے کہ زیادہ برف باری اور بالائی علاقوں میں پہلے سے ہی کمیونیکیشن ، بجلی ،سڑکوں کی بحالی اور دیگر ضروریات زندگی کی بندوبست کو یقینی بنائیں۔

اطلاع میں مزید کہا گیا ہے کہ برف باری کا عمل کچھ دن جاری رہے گا اسی لیے لوگوںسے کہا گیا ہے کہ وہ ہائے وے پر سفر کرنے سے گریز کریں کیونکہ بالائی علاقوں میں برفانی تودے اور لینڈ سلائیڈینگ کے خطرات موجود ہیں۔شگر کے بالائی علاقوں باشہ میں بھی ریکارڈ برف باری ہوئی اور جگہ جگہ برفانی تودہ گرنے سے باشہ کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

ضلع شگر کے بالائی علاقوں باشہ، تسر ،داسو ،برالدو اور گلاب پور میں ریکارڈ بف باری کا سلسلہ جاری ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق باشہ میںاب تک 4 فٹ کے قریب برف باری ریکارڈ کی جاچکی ہے۔اور باشہ جانے والی راستوں میں کئی جگوں پر برفانی تودہ گرنے سے روڈ بلاک ہوگئے ہیں۔جس کی وجہ سے ان علاقوں کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگئے ہیں۔مزید کچھ دن روڈ بلاک رہا تو ان علاقوں میں خوراک اور ادوایات کی قلت اور بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔

جبکہ انسانی المیہ بھی رونمائ ہوسکتا ہے۔ضلعی انتظامیہ نے برف باری میں کسی قسم کی ناگہانی صورتحال سے نبٹنے کیلئے ڈپٹی کمشنرآفس میں کنٹرول روم قائم کردیا جہاں 24گھنٹے ضلع بھر سے کسی قسم کی صورتحال سے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں چیئرمین جی بی ڈی ایم اے /ڈپٹی کمشنر شگر کی آفس سے مراسلہ جاری کردیا گیا۔ جس میں لوگوں کو 19سے 25جنوری تک پہاڑی علاقوں اور لینڈ سلائڈنگوالی علاقوں میں لوگوں کی نقل و حمل سے گریز کی اپیل کی ہے۔

مراسلے کے مطابق عوام الناس کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ندی نالوں اور پہاڑی علاقوں میں سفر سے گریز کریں ،کسی قسم کی ناگہانی صورت حال کیپیش نظر بالخصوص بندو،نیالی،گلاب پور ،تسر،باشہ اور برالدو اور ایسے علاقے جہاں لینڈسلائیڈنگ اور برف باری کا خطرہ ہو انتہائی ضرورت کے بغیر سفر نہ کریں۔اور ایسے علاقوں میں رہنے والے عارضی طور پر محفوظ مقامات کو منتقل ہوجائے۔جبکہ کسی قسم کی نقصان یا حادثات کی صورت میں کنٹرول روم کوآگاہ کریں۔