سانحہ ساہیوال پرعینی شاہد کا اہم بیان سامنے آ گیا

اوکاڑہ کا رہائشی ہوں، روز کا آنا جانا ہے، سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے گاڑی کو ٹکر ماری ، اہلکار سادہ لباس میں ملبوس تھے۔عینی شاہد

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 22 جنوری 2019 13:36

سانحہ ساہیوال پرعینی شاہد کا اہم بیان سامنے آ گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال پر ایک اور عینی شاہد کا اہم بیان سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عینی شاہد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اوکاڑہ کا رہائشی ہوں اور میرا روزانہ کی بنیاد پر ساہیوال آنا جانا ہوتا ہے۔ ہم دو سو فٹ کے فاصلے پر تھے جب سی ٹی ڈی نے گاڑی کو ٹکر ماری۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی رکنے پر کافی زیادہ اہلکار سی ٹی ڈی کی گاڑی سے اُترے اور پوزیشن لیے بغیر ہی سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے گاڑی پر فائر کھول دئے۔

کچھ دیر کے بعد انہوں نے گاڑی میں موجود ایک بندے سے بات کی اور بعد میں پھر سے اندھا دھند فائرنگ کر ڈالی۔ گاڑی ہمارے بالکل سامنے تھی ، گاڑی کے شیشے بھی سیاہ نہیں تھے۔ عینی شاہد نے بتایا کہ مقتولین کی گاڑی سے کوئی فائرنگ نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

گاڑی سے کوئی بارودی مواد برآمد نہیں ہوا، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گاڑی سے کپڑوں کے بیگز ہمارے سامنے باہر نکالے۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ظلم پر خاموش ہونا زیادہ بڑا ظلم ہے۔ آج ہم چُپ رہیں گے تو کل ہمارے بچوں کےساتھ بھی یہی ہو گا۔ بچوں نے بتایا کہ والدین کو مارا گیا ہے جس سے میڈیا کے علم میں آیا۔ عینی شاہد نے بتایا کہ کارروائی کے بعد سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کے رنگ اُڑ گئے تھے۔ گاڑی سے بچوں کو نکال کر پھر فائرنگ کی گئی۔ گاڑی سے کوئی خود کُش جیکٹ برآمد نہیں ہوئی۔

عینی شاہد نے سی ٹی ڈی کے ایک اور دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے وہاں کوئی ایسی موٹرسائیکل نہیں دیکھی جس پر سوار افراد نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کے ساتھ مزاحمت کی ہو۔ پہلے ہم بھی یہی سمجھے تھے کہ گاڑی میں کوئی چور ڈاکو ہیں لیکن جب گاڑی سے بچوں کو نکالا گیا پھر وہاں موجود ہر شخص ہی دھاڑیں مار کر رونے لگا کہ یہ تو انہوں نے معصوم بچوں پر ظلم کر دیا ہے۔

بچوں کو نکالنے کے بعد انہوں نے پھر گاڑی پر فائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اور ہمارے بچے بھی اب وہاں جا کر کھڑے ہوں گے کہ ہم بھی دہشتگرد ہیں ہمیں بھی مارو۔ ہم نے اپنے والدین سے سنا کہ کس طرح نبی اکرم ﷺ کے نواسوں کو معصوم پھولوں کے سامنے شہید کیا گیا ، آج ہم نے دیکھا کہ کس طرح ان معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو قتل کر دیا گیا۔ ان کے خون نے ہمارے بچوں کو محفوظ کیا ہے، ہمیں محفوظ کیا ہے۔

ہم اس کے خلاف آواز اُٹھائیں گے۔ یاد رہے کہ ہفتے کے روز ساہیوال میں قادرآباد کے قریب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کی فائرنگ سے 40 سالہ خاتون اور 14سالہ بچی سمیت 4 افراد جاں بحق اور 3 بچے زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور دو مرد شامل تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ذیشان، خلیل ، نبیلہ اور اریبہ کے نام سے ہوئی۔ کارروائی میں خلیل اور نبیلہ کے تین بچے 10 سالہ عمر خلیل، 7 سالہ بچی منیبہ اور 5 سالہ بچی ہادیہ زندہ بچ گئے تھے۔