Live Updates

مسلم لیگ ق اور حکومت میں دوریاں

اپوزیشن نے بھرپور فائدہ اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 22 جنوری 2019 14:03

مسلم لیگ ق اور حکومت میں دوریاں
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جنوری 2019ء) : مسلم لیگ ق اور حکومت کے مابین بڑھتی ہوئی دوریوں سے اپوزیشن نے بھرپور فائدہ اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق سے مسلم لیگ ن کے روابط کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آ صف علی زرداری اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران سے جلد ملاقات کے لیے رابطے شروع کر دیئے ہیں ۔

جبکہ دوسری جناب پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنما بھی اس اتحاد کے حوالے سے نہ صرف متحرک ہو چکے ہیں بلکہ یہ بھی طے کیا جا رہا ہے کہ کس طرح مسلم لیگ ق کے تحفظات اور ناراضگیوں کو دور کیا جا سکتا ہے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو سخت جھٹکا دینے کے لیے اپوزیشن نے ایک مرتبہ پھر موجودہ صورتحال سے فائدہ اُٹھانے اور دو محاذوں پر کام کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سانحہ ساہیوال پر عوامی دباؤ کا شکار ہے تو دوسری جانب مسلم لیگ ق کے تحفظات بھی حکومتی جماعت کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں کوشش کی جا رہی ہے کہ جلد آ صف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان اپنے اپنے طور پر چودھری برادران سے ملاقات کریں، لیکن چودھری برادران کی طرف سے ابھی تک حکومت کا ساتھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

چودھری برادران کے مطابق وہ پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کو معاملات سلجھانے کے لیے وقت دینا چاہتے ہیں،اس حوالے سے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی ایک اہم شخصیت کو اعتراضات بھیجے ہیں جن میں اتحاد کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کی نشاندہی بھی کی گئی ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی اتحادی جماعتوں یا پھر اپنے ہی نمائندوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہی ہے۔

حال ہی میں مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر برائے معدنیات عمار یاسر نے وزارت چھوڑ دی۔مسلم لیگ ق کے حکومتی جماعت سے اختلافات کی ممکنہ وجہ اور جان بوجھ کر حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر دباؤ بڑھانے کے پیچھے ممکنہ وجہ مونس الٰہی کو وزارت دلوانے کا ہے جب کہ صوبائی اور مرکزی کابینہ میں پہلے ہی ق لیگ کی اچھی نمائندگی ہے۔

گذشتہ روز بھی مسلم لیگ ق کے ترجمان کامل آغا نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نام تو نہیں لے سکتا لیکن مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے چودھری پرویز الٰہی کو پنجاب میں حکومت سازی کی پیشکش کی ہے جبکہ مسلم لیگ ق سے پیپلز پارٹی بھی رابطے میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اچھا سلوک نہیں کر رہی جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ٹیم مسلم لیگ ق سے جان چھُڑوانا چاہتی ہے۔

لیکن ہم ابھی بھی خلوص نیت سے حکومت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کا یہی رویہ رہا تو ساتھ چلنا مشکل ہو جائے گا۔ تاہم چوہدری شجاعت حسین نے اس معاملے پر واضح اعلان کیا کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد میں تھے اور آگے بھی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد میں رہیں گے۔ مسلم لیگ ق کی قیادت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آنے کے بعد اپوزیشن کی حکومت کو متزلزل کرنے کی کوششیں فی الوقت ناکام ہو گئی ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات