شامی شخصیات کا نام یورپی یونین کی پابندیوں والی فہرست میں شامل

مذکورہ تمام 11 شخصیات اور 5 اداروں کے بشار الاسد حکومت سے تعلقات ہیں اور انہیں خصوصی سہولیات پیش کی گئی ہیں،رپورٹ

منگل 22 جنوری 2019 15:14

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) یورپی یونین نے شام میں بشار الاسد حکومت پر اپنی پابندیوں کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے ایک نئی لسٹ جاری کی ہے۔ تازہ جاری ہونے والی بلیک لسٹ میں 11 شامی شہری، 5 ادارے اور کمپنیاں شامل ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق ان تمام 11 شخصیات اور 5 اداروں کے بشار الاسد حکومت سے تعلقات ہیں اور انہیں خصوصی سہولیات پیش کی گئی ہیں۔

یہ افراد اپنے طور پر بشار حکومت کے مختلف اداروں کو مالیاتی اور غیر مالیاتی سپورٹ پیش کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کے مطابق مذکورہ اداروں اور شخصیات نے اپنے سرمائے کو ان جگہوں پر لگایا ہے جو اسد حکومت نے شام کے تنازع کے سبب جبری ہجرت پر مجبور افراد سے ہتھیائی تھی اور اب یہ شامی شہری اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکیں گے۔

(جاری ہے)

پابندیوں کی زد میں آنے والا پہلا نام انس طلس کا ہے جو تجارتی اور صنعتی (طلس گروپ) کے مینجمٹ بورڈ کا چیئرمین ہے۔

طلس شامی حکومت کو سپورٹ کرنے کے علاوہ اس سے بھرپور فائدہ بھی اٹھاتا ہے۔ یورپی یونین کے مطابق انس طلس نے دمشق الشام ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ 23 ارب شامی لیرہ مالیت کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے تحت (میرزا) کے نام سے ایک کمپنی قائم کی جائے گی جو ملک میں ریئل اسٹیٹ کے ایک بڑے منصوبے میں سرمایہ کاری کرے گی۔ یاد رہے کہ مذکورہ کمپنی یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں کے حالیہ فیصلے میں شامل اداروں میں سے ہے۔

پابندیوں میں نذیر احمد جمال الدین کا بھی نام ہے جو اعیان کمپنی فار پروجیکٹس اینڈ ایکوپمنٹس کا ڈائریکٹر جنرل ہے۔ یورپی یونین کے مطابق جمال الدین نے ریئل اسٹیٹ کے ایک منصوبے میں 3.4 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔یورپی یونین نے اپنی پابندیوں کی لپیٹ میں مازن الترزی کو بھی لیا ہے جو کئی کمپنیوں کا سربراہ ہے۔ اس نے دمشق میں ریئل اسٹیٹ کے ایک بڑے منصوبے میں 32 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بشار حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا ہے۔

اسی طرح یورپی یونین کی پابندیوں میں بشار حکومت کی مقرب مشہور کاروباری شخصیت سامر فوز کا بھی نام ہے۔ سامر اپنے طور پر بشار حکومت کی بعض ملیشیاؤں کو مالی سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ وہ ریئل اسٹیٹ کے بعض محدود منصوبوں میں بھی شریک ہے۔علاوہ ازیں سامر فوز سے تعلق رکھنے والا خلدون الزعبی کا نام بھی یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے۔ وہ بھی ریئل اسٹیٹ کے ایک متنازع منصوبے کا شراکت دار ہے۔