سپریم کورٹ نے عاصم جاوید قتل کیس کی سماعت کے دوران تین ملزمان کو الزام ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا

پوسٹ مارٹم اور پولیس رپورٹ میں موت کا وقت مختلف ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

منگل 22 جنوری 2019 15:51

سپریم کورٹ نے عاصم جاوید قتل کیس کی سماعت کے دوران تین ملزمان کو الزام ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عاصم جاوید قتل کیس کی سماعت کے دور ان تین ملزمان کو الزام ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ سماعت کے دور ان بتایا گیا کہ ایف آئی آر کے مطابق مقتول عاصم جاوید کو واہ کینٹ سے 11 مارچ 2013 کو اغواء کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق 12 مارچ کو مقتول کی لاش ملی۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا اکہ مقتول کو تاوان کیلئے اغواء کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ سو سال سے بار بار کہا جا رہا ہے کہ ملزمان سے مشترکہ برآمدگی قابل قبول شہادت نہیں ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تینوں ملزمان سے بیک وقت لاش برآمد کروائی گئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ قانون شہادت کے اس اصول کی خبر اب تک پولیس کو کیوں نہیں پہنچی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ پوسٹ مارٹم اور پولیس رپورٹ میں موت کا وقت مختلف ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ جس سے تمام شہادتیں غیر مؤثر ہو گئی ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ مقتول کس کے ہاتھوں قتل ہوا عینی گواہ موجود نہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ استغاثہ کیس کی ان کمزوریوں کی وجہ سے تین ملزمان بری ہوئے۔ عدالت نے کہاکہ انہی وجوہات کی بناء پر ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کی جاتی ہے۔