مقتولین ذیشان اورخلیل کےدوستانہ تعلقات تھے، مقتول ذیشان کا بھائی احتشام

سی ٹی ڈی نے اب گاڑی کو متنازع قرار دے دیا، سی ٹی ڈی کے ابتدائی تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے، ذیشان پروفیشنل ڈرائیور نہیں تھا،ذیشان کا ذریعہ آمدن کمپیوٹر کی خریدو فروخت تھا۔ مقتول ذیشان کے بھائی کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 22 جنوری 2019 15:51

مقتولین ذیشان اورخلیل کےدوستانہ تعلقات تھے، مقتول ذیشان کا بھائی احتشام
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 جنوری2019ء) سانحہ ساہیوال کے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام کا کہنا ہے کہ مقتولین ذیشان اور خلیل کے دوستانہ تعلقات تھے، سی ٹی ڈی نے اب گاڑی کو متنازع قرار دے دیا، سی ٹی ڈی کے ابتدائی تمام دعوے جھوٹے ثابت ہوئے، ذیشان پروفیشنل ڈرائیور نہیں تھا،ذیشان کا ذریعہ آمدن کمپیوٹر کی خریدو فروخت تھا۔ انہوں نے سی ٹی ڈی کی جانب سے گاڑی کے دہشتگردی میں استعمال ہونے سے متعلق کہا کہ سی ٹی ڈی کے ابتدائی دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تو ذیشان کی گاڑی کومتنازع قرار دے دیا گیا۔

ذیشان پروفیشنل ڈرائیور نہیں تھا۔ گاڑی آٹھ ماہ سے ذیشان کے پاس تھی۔ گاڑی پر بہت دفعہ دوسرے شہروں کا سفر کیا۔ احتشام نے بتایا کہ ذیشان کا ذریعہ آمدن کمپیوٹرکی سیل پرچیز تھا۔

(جاری ہے)

ذیشان دوستانہ تعلقات کی وجہ سے خلیل کے اہلخانہ کے ساتھ تھا۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کے لئے دائر درخواست پرآئی جی پولیس پنجاب کو پرسوں (جمعرات )24 جنوری کو طلب کرلیا جبکہ عدالت نے سرکاری وکیل کو انکوائریز اینڈ ٹربیونل ایکٹ کے سیکشن تین کے حوالے سے عدالتی معاونت کے لئے طلب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس خود سے جوڈیشل انکوائری کا حکم نہیں دے سکتے بلکہ پنجاب حکومت کی سفارش پرعدالتی تحقیقات ہوتی ہے۔

منگل کے روز چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم احمد خان نے ساہیوال کے واقعہ پرجوڈیشل انکوائری کیلئے مقامی وکیل میاں آصف کی درخواست پرسماعت کی۔ درخواست کے وکیل صفدرشاہین پیرزادہ نے بتایا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے ساہیوال بائی پاس کے قریب ایک گاڑی پرفائرنگ کر دی جس سے ایک بچی اورایک خاتون سمیت چارافراد کوقتل کردیا گیا۔ جے آئی ٹی کی تفتیش سے وہ حقائق سامنے نہیں آئیں گے، ماضی میں سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی سے کچھ سامنے نہیں آیا اوراب دوبارہ جے آئی ٹی بنائی گئی ہیں۔

لہٰذا ساہیوال واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں،اصل حقائق سامنے لانے اور ذمہ داروں کے تعین کے لئے جوڈیشل انکوائری عوامی مطالبہ ہے۔معزز عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت ساہیوال واقعہ کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دے۔