بحریہ ٹاون کی عدالت کو 16ہزار ایکڑزمین کے لیے 358ارب روپے دینے کی پیشکش

آپ نے بغیر شرمندگی کے زمین پر قبضہ کیا یہاں کوئی ٹماٹر نہیں بک رہے۔ یہ پیشکش معقول نہیں ہے۔ بحریہ ٹاؤن کو پیشکش پر دوبارہ غور کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 22 جنوری 2019 16:09

بحریہ ٹاون کی عدالت کو  16ہزار ایکڑزمین  کے لیے 358ارب روپے دینے کی پیشکش
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14جنوری2019ء) بحریہ ٹاؤن کراچی ہاؤسنگ منصوبے کو قانونی دائرہ کار میں لانے کے لیے 16ہزار ایکڑ زمین کے عوض 358ارب روپے دینے کو تیار ہو گیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی عمل درآمد بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے سرکاری زمین کی خرید و فروخت پر پاپندی عائد کی تھی۔اگر زمین فروخت کی گئی تو پولیس پرچے درج کرے۔ڈپٹی کمنشنر نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری زمین کا قبضہ واپس لینے کے لیے پولیس اور رینجرز کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔عدالت نے کہا کہ آپ کسی کی بھی مدد لے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

دورانِ سماعت بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی طفر نے عدالت کو کہا کہ 16896 ایکڑ زمین کے بدلے بحریہ ٹاؤن 282 ارب روپے دے سکتا ہے۔زمین کا نرخ جے آئی ٹی نے 20 لاکھ فی ایکڑ لگایا تھا۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ جے آئی ٹی پر بھی جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہے۔اب تک 492 ارب روپے بحریہ ٹاؤن نے وصول کیے ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ پہلے آپ کو کہا تھا کہ زمین کے ٹھیک نرخ بتائیں اب آپ نے ٹرین مس کر دی ہے۔

2019ء کا ریٹ 3کروڑ فی ایکڑ سے زائد ہے۔2014ء میں عدالت نے 225 ارب روپے جرمانہ عائد کیا تھا اب اس میں 40 فیصد اضافہ کریں۔جس کے بعد بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ یہ 315 ارب روپے بنتے ہیں۔بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ ہم 16 ہزار ایکڑ کے لیے 315 ارب روپے دینے کو تیار ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ نے بغیر شرمندگی کے زمین پر قبضہ کیا۔وکیل نے عدالت میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن زیادہ سے زیادہ 350 ارب روپے دے سکتا ہے۔

جسٹس عظمت سعید نےریمارکس دئیے کہ یہاں کوئی ٹماٹر نہیں بک رہے۔بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ 7068 ایکڑ کے لیے 150ارب روپے دینے کو تیار ہیں جب کہ 9 ہزار ایکڑ زمین کے لیے 208 ارب روپے دے سکتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ ٹرانسفر آف پراپرٹی ایکٹ کے تحت غیر قانونی قابض زمین نہیں بیچ سکتا۔اس پر وکیل نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن 600ارب روپے کا وعدہ نہیں کر سکتا۔

وہ وعدہ کریں گے جس پر عمل کر سکیں۔16ہزار ایکڑ کے لیے 358ارب روپے دے سکتے ہیں اور 8 سال میں ادائیگی کریں گے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ یہ پیشکش معقول نہیں ہے۔ بحریہ ٹاؤن کو پیشکش پر دوبارہ غور کرنے کا موقع دے رہے ہیں،آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔جس کے بعد مذکورہ کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔