ساز گار و صنعت اور کاروبار دوست ماحول سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوسکے،چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن

منگل 22 جنوری 2019 16:40

فیصل آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئر مین خرم مختار نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی پر خلوص کوششوں کے باعث دوست ممالک سے گرانقدر مالی معاونت کے حصول کے باوجود ملکی معیشت کو بحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے لہٰذا حکومت ملک میں ایسا ساز گار و صنعت اور کاروبار دوست ماحول پیدا کرے جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو سکے ۔

بدھ کو ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کے دوران انہوںنے کہا کہ اگرچہ موجودہ حکومت کی جانب سے آج 23جنوری کو مالی سال 2018-19ء کے سالانہ بجٹ کے بعد نظر ثانی شدہ منی بجٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس سے صنعتی ، کاروباری ، تجارتی ، درآمدی ، برآمدی شعبہ میں کچھ تحفظات پائے جاتے ہیں تاہم انہیں امید ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اور چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو مذکورہ منی بجٹ میں نئے ٹیکسز کے نفاذ سے گریز سمیت ماضی میں مختلف کاروباروں پر عائد کی گئی ڈیوٹیاں بھی ختم یا انہیں کم سے کم سطح پر لانے کیلئے اقدامات کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ جب ملکی مصنوعات کی پیداواری لاگت کم ہو گی تو انہیں نہ صرف عالمی منڈیوں میں بھر پور پذیرائی ملے گی بلکہ بین الاقوامی خریداری میں ا ضا فہ سے قیمتی زر مبادلہ حاصل کرنا بھی ممکن ہو سکے گا اور اس طرح ملک کو بیرونی امدادوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کو عالمی منڈیوں میں بنگلہ دیش ، بھارت ، چائینہ ، تھائی لینڈ جیسے ممالک کی سستی مصنوعات کے مقابلہ کا سامنا ہے اور چونکہ وہاں صنعتی و پیداواری شعبہ کیلئے بجلی و گیس اور ٹرانسپورٹیشن کیلئے پٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے علاوہ ان پر مختلف بالواسطہ اور بلا واسطہ ٹیکسز عائد نہ ہیں اس لئے وہ مصنوعات سستی فروخت کی جا رہی ہیں جس کے باعث کوئی پاکستان کی مہنگی مصنوعات خریدنے کو تیار نہیں۔

انہوںنے کہا کہ انہیں آج کے ضمنی بجٹ سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں اور انہیں یقین ہے کہ یہ بجٹ عوام دوست ہونے کے ساتھ ساتھ بزنس و صنعت فرینڈلی بھی ہو گا۔