مصنوعی زہانت کے استعمال میں گزشتہ چار سال کے دوران 270 فیصد اضافہ، اس وقت دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ کمپنیاں مصنوعی زہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) استعمال کر رہی ہیں، رپورٹ

منگل 22 جنوری 2019 17:10

واشنگٹن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) مصنوعی زہانت کے استعمال میں گزشتہ چار سال کے دوران 270 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ کمپنیاں مصنوعی زہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) استعمال کر رہی ہیں۔ مصنوعی زہانت کا سب سے زیادہ استعمال ٹیلی مواصلات اور صحت کے شعبہ میں کیا جارہا ہے۔یہ انکشاف مارکیٹ ریسرچ کے عالمی ادارے گارٹنر کی طرف سے جاری رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مصنوعی زہانت کے استعمال میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تیزی آرہی ہے۔ گذشتہ سال مصنوعی زہاہت استعمال کرنے والی کمپنیوں کا تناسب 25 فیصد تھا جو رواں سال کے آغاز میں ہی بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔اس وقت مصنوعی زہانت استعمال کرنے والی ٹیلی مواصلات کمپنیوں کا تناسب بڑھ کر 52 فیصد ہوچکا ہے جو گذشہ سال سے تین گنا زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت طبی سہولیات فراہم کرنے والی 38 فیصد کمپنیاں مصنوعی زہانت کا استعمال کر رہی ہیں۔ ان کمپنیوں میں اس کا سب سے زیادہ استعمال کمپیوٹر کی مدد سے امراض کی تشخیص کے شعبہ میں کیا جا رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف چار سال قبل کئے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مصنوعی زہانت استعمال کرنے یا اس کی منصوبہ بندی کرنے والی کمپنیوں کا تناسب محص 10 فیصد تھا لیکن رواں سال کے آغاز میں ہی یہ تناسب بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اب یہ کمپنیاں مصنوعی زہانت کے بڑے پیمانے پر استعمال جسے فیصلہ سازی میں مصنوعی زہانت کے استعمال یا آگمینٹڈ انٹیلیجنس کا نام دیا گیا ہے کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ دنیا بھر میں کمپنیوں کو مصنوعی زہانت اپنانے میں جس سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ اس شعبہ کے ماہرین کی قلت ہے۔اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے بہت سے کمپنیاں سٹیٹسٹکس اور ڈیٹا منیجمنٹ کی بیک گرائونڈ رکھنے والے ملازمین اور نوجوانوں کو اس شعبے میں تربیت دینے پر سرمایا کاری کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :