بھارتی گائوں کے مکنیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سبز انقلاب لاکر فی کس آمدنی 38 گنا بڑھالی ، 1650نفوس کی آبادی والے گائوں میں 70 افرادکروڑ پتی شامل

منگل 22 جنوری 2019 17:20

احمد نگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) بھارتی ریاست مہارشڑا کے ضلع احمد نگر میں ایک ایسا گائوں بھی ہے جہاں 70افرادکروڑ پتی بستے ہیں ۔ ان افراد نے 24 سال لگا کر مسلسل محنت سے اپنی مدد آپ کے تحت گائوں میں پانی کو محفوظ بنا کر اور زراعت کو فروغ دے کر اپنی آمدنی 38 گنا بڑھائی ۔ احمد نگر شہر سے 17 کلو میٹر دور سرسبز وشاداب گائوں ہیورے بازار واقع ہے جہاں کسی سیاسی جماعت کا عمل دخل نہیں،اس گائوں میں 70 کروڑ پتی ،47 ٹیچرز، 3 ڈاکٹرز، 6پروفیسر اور 100 سے زیادہ انجینئیرنگ، فارما سیٹیکلز وغیرہ سے وابستہ مکین اور68 افراد فوج میں ملازم ہیں ۔

ایک ہزار ہیکٹر رقبے اور 1650نفوس کی آبادی والے اس گائوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہاں فی کس آمدنی 32 ہزار روپے بھارتی (پاکستانی تقریبا60 ہزار روپی) ہے لیکن 1972ء سی1982 ء کے درمیان فی کس آمدنی محض 832 روپے تھی کیونکہ وہاں لگا تار تین سال خشک سالی نے گائوں کو بے آباد کر چھوڑا تھا اور ہریالی نام کی نہ رہی۔

(جاری ہے)

1989 ء میں گائوں کی قسمت اس وقت جاگی جب وہاں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پنچائیت کے فیصلے پر قریبی مٹی کے ٹیلوں اور پہاڑیوں پر پودے لگانے کا عمل شروع کیا۔

1990ء میں پنچائیت نے گائوں کی ترقی کا منصوبہ پیش کیا جس کے تحت ارد گرد پیدا ہونے والے جنگلوں کی حفاظت کے لئے گائوں میں کلہاڑی رکھنے اور زمین سے پانی نکالنے پر پابندی عائد کی گئی۔گائوں میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لئے تین سو کنویں کھودے گئے اور ایک تالاب بنایا گیا جس سے زیر زمین سطح آب بلند ہونے لگی،درجنوں سٹاپ ڈیمز بنائے گئے جس سے جانوروں کو چارا پانی ملنے لگا اور دودھ کی مقدار بڑھ گئی۔

آج اس گائوں میں 4سی5 ہزار لیٹر دودھ کی پیداوار ہو رہی ہے، سکول کے طلباء پانی کی آمد ورفت کا خود حساب رکھتے ہیں کہ کتنی بارش ہوئی،کتنا پانی بہہ گیا اور کتنا زمین میں گیا،گائوں کی ترقی دیکھ کر وہاں سے 80کی دہائی میں یہ گائوں چھوڑ جانے والے خاندان دوبارہ واپس آ گئے اور آج اس گائوں سے ساتھ والے گائوں کو پانی کی سپلائی بھی کی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :