صدرمملکت کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں عوامی مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی، بلوچستان کی غربت اور بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے، ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کا صدر مملکت کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 22 جنوری 2019 18:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے کہا ہے کہ صدرمملکت کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں عوامی مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی، بلوچستان کی غربت اور بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے، بعض اراکین نے کہا کہ صدر مملکت کے پارلیمان سے خطاب کی روایت کو ختم کرنا چاہیے تاہم چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صدر مملکت پارلیمان کا حصہ ہیں۔

منگل کو ایوان بالا میں صدر کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر صلاح ترمذی نے کہا کہ صدارتی خطاب کی روایت کو ختم کرنا چاہیے، یہ ایک روایت بن چکی ہے، حکومت صدر کو تقریر لکھ کر دیتی ہے اور صدر تقریر کرتا ہے، حکومت اس کی تعریف اور اپوزیشن تنقید کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ صرف وقت کا ضیاع ہے، اگر اچھی روایت کی پیروی کی جائے تو بہت اچھا ہو گا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صدر پارلیمان کا حصہ ہے۔ سینیٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 48 کو ختم کرنا چاہیے تھا، اب تمام پارٹیوں کے اکابرین کو مل کر اس آرٹیکل کے خاتمے کے لئے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو اپنی تقریر میں شہریوں کے ساتھ زیادتی کو اجاگر کرنا چاہیے تھا، انہیں بتانا چاہیے تھا کہ پڑوسیوں کے ساتھ معاملات کیسے ہونے چاہئیں تاہم صدر نے اس حوالے سمیت کسی بھی معاملے پر بات نہیں۔

طاہر بزنجو نے کہا کہ صدر نے بلوچستان کے حوالے سے جو بات کی ہے صورتحال اس کے برعکس ہے، بلوچستان کی غربت اور بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں پر ساٹھ فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ صرف 20 فیصد لوگوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے راستے بلوچستان سے نکلتے ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں غربت اور ناخواندگی سب سے زیادہ ہے، بعض حلقے اٹھارویں ترمیم کو 6 نکات قرار دے رہے ہیں، ہم اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔

سسی پلیجو نے کہاکہ صدر نے سندھ کے پانی کے معاملہ پر بات نہیں کی، انہیں صوبے کے مسائل پر بھی بات کرنی چاہیے تھی جس سے ان کا تعلق ہے۔ سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ صرف انصاف سے پسماندہ علاقے ترقی نہیں کر سکتے، فنڈز اور توجہ کی بھی ضرورت ہے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہمارے ہمسایوں سے تعلق خراب ہوتے جا رہے ہیں، وزراء نے اعلانیہ کہا ہے کہ بلوچستان سے سی پیک کو کچھ نہیں ملا۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ صدر مملکت کو صوبوں میں جا کر پورے ملک کی آواز سننی چاہیے، وہ وفاق کی علامت ہیں، صدر کو اہم ایشوز پر حکومت کی رہنمائی کرنی چاہیے، آج صوبے ایک دوسرے اور وفاق کے ساتھ تنازعے میں ہیں، ہمیں اپنے معاملات کو حل کرنا ہو گا۔