صدر مملکت کامشترکہ اجلاس سے خطاب،سینیٹ میں شکریے کی تحریک اتفاق رائے سے منظور

صدر مملکت نے اہم ایشوز پر حکومت کی رہنمائی کی ، ہم چین سے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور بھارت سے بھی برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا، تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کا اظہار خیال

منگل 22 جنوری 2019 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2019ء) ایوان بالا نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریے کی تحریک کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی جبکہ تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ صدر مملکت نے اہم ایشوز پر حکومت کی رہنمائی کی ہے، ہم چین سے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور بھارت سے بھی برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران صدر مملکت کے خطاب پر بحث سمیٹتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ صدر ریاست کے سربراہ اور ان کا عہدہ عزت و وقار کی علامت ہے، آج پاکستان میں ایسی شخصیت ملک کی صدر ہے جو سیلف میڈ اور پروفیشنل ہیں اور سیاست سے پیسہ کمانے والے نہیں، انہوں نے 22 سال سیاسی جدوجہد کی، عوامی و سماجی فلاح بہبود کے کام کئے، صدر نے اپنے خطاب میں پالیسی گائیڈ لائنز دی ہیں، انہوں نے کفایت شعاری پر زور دیا، مدینہ کی ریاست ہماری آئیڈیل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست انصاف اور میرٹ پر چلتی تھی، بلوچستان میں بالخصوص پانی کے مسئلے پر ہماری خصوصی توجہ ہے، صدر نے اپنے خطاب میں مسائل کے حل کے لئے حکومت کی رہنمائی کی ہے، ہمیں شہدا کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے، ہم چین سے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور بھارت سے بھی برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت چاہتے ہیں کہ پاکستان پر امن ملک بنے جہاں ساہیوال، ماڈل ٹائون جیسے سانحات نہ ہوں۔