Live Updates

گزشتہ پانچ برس میں آسٹریلیا، سعودی عرب، چین، امریکہ، روس اور ترکی سمیت 18 ممالک کیساتھ برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے ، وزارت تجارت کی سینیٹ کو آگاہی

این ایف سی سمیت جو وعدے ہوئے پورے نہیں کئے گئے ، سینیٹر مشتاق احمد چھ ماہٴْ سے قبل ہی قوانین بن جائیں گے مجسٹریسی نظام کو مکمل بحال کردیا جائے گا ،ْعلی محمد خان حکومتی تنظیموں کے اندر کمیونیکیشن اور آئی ٹی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعاون حاصل کیا جا رہا ہے ، وزیر پارلیمانی امور ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے ، وزیرمملکت زرتاج گل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان بالا میں چار رپورٹیں پیش کر دیں

منگل 22 جنوری 2019 21:00

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران آسٹریلیا، سعودی عرب، چین، امریکہ، متحدہ عرب امارات ، روس اور ترکی سمیت 18 ممالک کیساتھ برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔پیر کو سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت تجارت کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں 18 ممالک کیساتھ برآمدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جن ممالک کے ساتھ برآمد ات میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں آسٹریلیا، ملائشیا، چین، ہانگ کانگ،جنوبی کوریا،کینیڈا،امریکہ ،برازیل، کینیا، نائیجیریا، جنوبی افریقہ،سعودی عرب، یو اے ای، بحرین، ایران،افغانستان ،ترکی اور روس شامل ہیں۔ وزارت تجارت نے بتایا کہ آسٹریلیا کیساتھ 2013 میں 255 ملین ڈالرکی برآمدات ہوئی تھی جبکہ یہ 2018 میں کم ہو کر 212 ملین ڈالر ہوگئیں ۔

(جاری ہے)

چین کے ساتھ 2013 میں 2416 ملین ڈالر برآمدت تھیںجو 2018 میں کم ہوکر 1741 ملین ڈالر کی ہوگئیں،امریکہ کیساتھ 2013 میں 3729 ملین ڈالر برآمدات تھی جو2018 میں گھٹ کر3694 ملین ڈالر ہوگئیں ۔ وزارت تجارت نے بتایا کہ سعودی عرب کیساتھ 2013 میں برآمدت 505 ملین ڈالر تھیں جو 2018 میںکم ہو کر 305 ملین ڈالر ہوگئیں، اسی طرح متحدہ عرب امارات کیساتھ 2013 میں 1724 ملین ڈالر کی برآمدات ہوئیں جو 2018 میںگھٹ کر 800 ملین ڈالر کی ہوگئیں۔

اجلاس کے دور ان سینیٹر مشتاق کی جانب سے فاٹا سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر کہاگیا کہ اس وقت فاٹا میں انصاف کے حصول کا کوئی طریقہ کار واضح نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وار کی باتیں ہورہی ہیں اسکا مطلب کہ نوجوان کو انتہاپسندی کی جانب راغب کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ اسوقت جو حالات فاٹا میں ہیں حکومت فاٹا میں اسکی راہ ہموار کررہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ این ایف سی سمیت جو وعدے ھوئے ہیں کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا ۔ وزیرپارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ حکومت اپنے وعدوں کو وفا کرے۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کا قانون ختم ہوگیا لیکن قوانین بنائے گئے ان پر عملدرآمد کا معاملہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد ایک بہت بڑا کام ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کی حکومت فاٹا عوام سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے کوشاں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے چھ ماہ کا وقت دیا ہے ۔ انہوکںنے کہاکہ چھ ماہٴْ سے قبل ہی قوانین بن جائیں گے مجسٹریسی نظام کو مکمل بحال کردیا جائیگا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ کچھ دن پہلے اخبار میں اشتہار آیا جو چیف ایگزیکٹیو کی تقریرسے متعلق ہے۔ انہوںنے کہاکہ جس میں تعلیمی قابلیت ماسٹر کے علاوہ وار کورس اور نیول ٹرنینگ سرٹیفکیٹ اور متعلق ڈسلپن مانگی گئی۔

انہوکںنے کہا کہ کیااب پی آئی اے بحری شپ بھی چلائی جائیں گی اس وقت پی آئی اے میں 11افسران آرمڈ فورسسز سے ڈیپوٹیشن پر ہیں۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر عثمان کاکڑ نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیااور کہاکہ ہرنائی کے لوگ کوئٹہ اور پھر کوئٹہ سے سبی تک جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پہلے روزانہ دو ٹرینیں ہرنائی شہ رگ خوست جاتی تھی جس میں بنیادی طور پر ٹرین کوئلہ لے کے جاتی تھی۔

انہوںنے کہاکہ ٹریک اب کم از کم 80 ہزار سے ایک لاکھ تک کرایہ لے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سالانہ بلکہ روانہ تین ہزار کوئلہ نکل رہا ہے ہرنائی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہرنائی میں سبزیات تین سیزن ہوتی ہیں۔ انہوکںنے کہاکہ ڈھائی سے تین ارب روپیہ مرمت پر خرچ ہوا۔ وزیر یلوے شیخ رشید احمد کی جانب سے بتایاگیا کہ جنوری 2006 میں دس پل کو اڑا دیا گیا سارے معاملات سے اتفاق کرتا ہوں،ایک دو ماہ کا کام اور ہے۔

انہوںنے کہاکہ خود وزیر اعلی کے پاس گیا ہوں کہ اس ٹرین کی سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوںنے کہا کہ سیکیورٹی کے بغیر اس ٹرین کو چلانا ممکن نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اکبر ایکسپریس کو 1 ہزار 92 پر کر دیا ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ اس ٹرین کی جانب راغب ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس سنگل کوچ بھی مسافروں کی اب موجود نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ فریٹ ٹرینز کے لیے سیکیورٹی مل جائے ضرور چلائیں گے انہوںنے کہاکہ فریٹ ٹرینوں کی تعداد اس سال 20 کریں گے،20 ٹرینیں 100 دن میں چلائی 20 مزید چلائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ایک بار پھر کور کمانڈر اور وزیر اعلیٰ کے پاس چلا جاتا ہوں،بغیرسیکورٹی کے نہیں چلاسکتے۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ حکومتی تنظیموں کے اندر کمیونیکیشن اور آئی ٹی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعاون حاصل کیا جا رہا ہے، پی ٹی اے آئی ٹی آڈٹ کے ذریعے متعلقہ سکیورٹی ایجنسیوں، سائبر سازو سامان کی شمولیت کے لئے سرٹیفکیشن اور سرکاری اور نجی اداروں میں نصب آئی ٹی سازو سامان کی سکیورٹی استعداد کے آڈٹ کے اشتراک سے بھی سکیورٹی عمل کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی کے ڈھانچہ کی مسلسل نگرانی، سائبر حملوں، وائر لیس پروگرام کے بارے میں حکومتی محکموں کے ساتھ ایڈوائزریز کے ذریعے معلومات کے تبادلے کا نظام موجود ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کے حوالے سے پی ٹی اے سمیت کئی ادارے کام کر رہے ہیں، ایف آئی اے بھی سائبر کرائم کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے، ویب سائٹ کی بندش کے ضمن میں پی ٹی اے کا کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی سے متعلق ایک مشترکہ اتھارٹی بنانے پر کام ہو رہا ہے جس کے تحت تمام ادارے مل کر کام کریں گے۔ وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو ملنے والے فنڈز کی تمام تر تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، وزارت کے پاس براہ راست فنڈز نہیں آتے، پہلے تجزیہ ہوتا ہے اور ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے۔

انہوں نے پاکستان ان 23 ممالک میں منتخب ہوا ہے جو کاربن کے اخراج پر قابو پا سکتے ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے منصوبوں میں صوبائی محکموں بالخصوص فارسٹ اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اقدامات کئے جاتے ہیں، جائزے کے بعد ہی فنڈز ریلیز ہوتے ہیں۔ سینیٹر شیری رحمن کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق جتنے بھی منصوبے ہوتے ہیں وہ مشکل اور پیچیدہ ہوتے ہیں، گلیشئرز پگھلنے کے پراجیکٹ میں جھیلیں بنانی پڑتی ہیں، یہ آسان کام نہیں ہے، وزارت اس پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے کام نہ کیا ہوتا تو ہمیں جی ایس پی پلس سٹیٹس نہ دیا جاتا، ماضی میں کاربن کے اخراج کے حوالے سے پاکستان کے کیس کو پیش نہیں کیا گیا، ہم اس پر کام کریں گے اور فنڈز لا کر دیں گے۔ وزیر انچارج برائے ایوی ایشن ڈویژن محمد میاں سومرو نے بتایا کہ جی او پی کی جانب سے 17.022 ارب روپے کی اضافی ضمانت کی منظوری دی گئی ہے۔

پی آئی اے بینکوں سے اضافی ضمانت پر قرض لے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے 2019-22ء کے لئے سٹریٹجک بزنس پلان کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں کام کر رہا ہے، مارچ اپریل 2019ء تک وفاقی حکومت کو یہ منصوبہ پیش کر دیا جائے گا، پی آئی اے نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، سیالکوٹ۔ شارجہ، لاہور۔ مسقط، اسلام آباد۔ دوحہ اور لاہور۔

بنکاک۔ کوالالمپور جیسے کئی منافع بخش روٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، مزید نئے روٹس کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو جلد شروع کئے جائیں گے، ان میں سیالکوٹ۔پیرس۔ بارسلونا، پشاور۔ شارجہ، پشاور۔العین اور ملتان۔ شارجہ شامل ہیں۔ مدینہ اور جدہ جیسے منافع بخش روٹس پر استعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، خسارے والے روٹس جیسے نیویارک۔سلالہ، کویت، ممبئی اور ٹوکیو روٹس کو بند کرنا ہے، اضافی اور گھوسٹ ملازمین جن کی تعداد تقریباً 200 ہے، کو برطرف کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 20 سال پرانے اور انتہائی مہنگے سافٹ ویئر نظام کو نئے ایچ آئی ٹی آئی ٹی نظام سے بدلا جا رہا ہے۔وزیر برائے پارلیمانی امور نے بتایا کہ 2013-14ء میں چین کو 91.22 ملین ڈالر کی کرومائیٹ برآمد کی گئی جبکہ 2017-18ء میں 80.82 ملین ڈالر کی کرومائیٹ برآمد کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے ساڑھے پانچ ماہ کی برآمدات کا حساب دے سکتے ہیں، ہمارے دور میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس کے دور ان چار رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2017ء سینٹ میں پیش کی۔ انہوں نے 14 اکتوبر 2018ء کو 35 حلقوں میں آئی ووٹنگ پائلٹ ٹیسٹ رپورٹ بھی سینٹ میں پیش کی۔ وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے قومی کمیشن برائے خواتین کی حیثیت پر سالانہ رپورٹ برائے سال 2017ء اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2017ء بھی سینٹ میں پیش کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات