ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی اور گروتھ کے مقامی تجارت کو تحفظ فراہم کیا جائے ‘سید علی احسان

جو دھاگہ ملک میں تیار نہیں ہوتا اس کی درآمد پر ڈیوٹی ختم ،سینتھٹیک دھاگو ں اور فیبرکس کی برآمد پر 20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے‘چیئرمین اپٹما

منگل 22 جنوری 2019 21:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ( اپٹما) کے چیئرمین سید علی احسان نے حکومت پر زوردیا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بحالی اور گروتھ کے لئے ضروری ہے کہ مقامی تجارت کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداوار کے برابر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے اور سمگلنگ کے ذریعے غیر قانونی طو رپر ٹیکسٹائل مصنوعات مقامی تجارت میں داخل ہو رہی ہیں ۔

ایک روایتی اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ستر فیصد دھاگے سے کپڑ اور ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرتی ہے جبکہ تیس فیصد دھاگہ مقامی تجارت میں استعمال ہوتا ہے ۔ اگر حکومت اقدام کرے تو مقامی صنعت باآسانی اپنی پیداوار دگنی کر کے ملک کی 22کروڑ آبادی کی ضروریات پوری کرسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسابقتی ممالک میں ٹیرف ریجیم موجود ہے وہاں ان کی مقامی صنعت کا حجم بڑھ رہا ہے جبکہ پاکستان میں حکومت نے لوگوں کو پاکستانی بنو اور پاکستانی مصنوعات خریدو کے لئے متحرک نہیں کیا ۔

ایسا کیا تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ حکومت ٹیکسٹائل پالیسی بنا رہی ہے جس میں مقامی تجارت کے تحفظ کو بھی حصہ بنایا جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسا دھاگہ جو ملک میں تیار نہیں ہوتا اس کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی جائے اور سینتھٹیک دھاگو ں اور فیبرکس کی برآمد پر 20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :