Live Updates

مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی سانحہ ساہیوال کی پرزور مذمت

متاثرہ خاندان کے غم کا مداوا صرف انصاف فراہم کرکے ہی کیا جاسکتا ہے‘ پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کے لئے سیفٹی کمیشن قائم کیا جائے‘ بلوچستان میں آر سی ڈی ہائی وے پر بس میں زندہ جل جانے والے 27 افراد کے لواحقین کو بھی زر اعانت فراہم کیا جائے

منگل 22 جنوری 2019 21:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے سانحہ ساہیوال کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت متاثرہ خاندان کے غم کا مداوا صرف انصاف فراہم کرکے ہی کیا جاسکتا ہے‘ پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کے لئے سیفٹی کمیشن قائم کیا جائے‘ بلوچستان میں آر سی ڈی ہائی وے پر بس میں زندہ جل جانے والے 27 افراد کے لواحقین کو بھی زر اعانت فراہم کیا جائے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں سانحہ ساہیوال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے صابر حسین قائم خانی نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کا اگر اس وقت کوئی مداوا ہو سکتا ہے تو وہ صرف اور صرف انہیں انصاف کی فراہمی ہے۔ حقیقی تبدیلی صرف نظام میں تبدیلی سے ہی آئے گی۔

(جاری ہے)

پولیس اور کمیونٹی کے درمیان رابطوں کو مربوط بنانے کے لئے سیفٹی کمیشن بنایا جائے۔

پی ٹی آئی کی فوزیہ بہرام نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر پوری قوم یک آواز ہے۔ پہلی دفعہ محسوس ہوا کہ پورا پاکستان ایک ہے۔ صرف موجودہ حکومت ہی اس واقعہ کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ماضی کی حکومتیں بھی اس کی ذمہ دار ہیں۔ پولیس کا سپاہی بھی خود کو قانون کے طابع نہیں سمجھتا۔ پولیس اصلاحات کے لئے کمیٹی قائم کی جائے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے حسن بلوچ نے بھی سانحہ ساہیوال کی مذمت کی اور کہا کہ مشرف دور میں نواب اکبر بگٹی کو اسی طرح شہید کیا گیا اور بلوچستان سے اب بھی بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔

پولیس کو قانون کا پابند بنانے کے لئے پالیسیاں بنائی جائیں۔ اسرار ترین نے ساہیوال واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھ اور افسوس ہے۔ چوہدری ریاض الحق نے کہا کہ ساہیوال ڈویژن میں یہ پہلا واقعہ ہے۔ عدم تحفظ ‘ خوف اور دہشت یوں تو پورے ملک میںہے مگر میں نے اپنے علاقہ میں یہ صورتحال پہلی بار دیکھی ہے۔ دن دیہاڑے معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں ماری گئیں۔

پی ٹی آئی کے عبدالشکور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ کے حوالے سے اپوزیشن کی تنقید کو کشادہ دلی سے قبول کرنا چاہیے۔ کوشش کی جائے کہ اس طرح کا کوئی اور واقعہ کبھی رونما نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے طرز عمل کے حوالے سے ایک الگ سیل قائم کیا جائے جو پولیس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مانیٹرنگ کرے۔ بلوچستان آر سی ڈی ہائی وے پر ڈیزل اور پٹرول کی وجہ سے 27 بلوچ بس میں زندہ جل کر مر گئے ہیں‘ اس کا ذمہ دار کون ہے۔

ایسے واقعات سے ہی بلوچستان کے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوتا ہے۔ بلوچستان میں ایران اور افغانستان سے پٹرول اور ڈیزل کی غیر قانونی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا۔ پنجگور کے متاثرہ خاندانوں کو بھی زر اعانت دی جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن ناز بلوچ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جن بچوں کا تحفظ پولیس کی ذمہ داری تھی انہیں بچوں کو پولیس نے عدم تحفظ کا شکار کیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات