سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کر دی گئی

منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کی 14 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع کی گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 23 جنوری 2019 10:28

سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں ایک مرتبہ پھر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جنوری 2019ء) : منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کر دی گئی ہے۔ کراچی بینکنگ کورٹ میں آج میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی جہاں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان بھی بینکنک کورٹ پہنچے۔

جیل حکام کا کہنا تھا کہ اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کو آج پیش نہیں کیا جائے گا، جیل حکام کی جانب سے ملزم انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروادی گئی۔ آصف علی زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کا آج آخری روز تھا تاہم عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کرتے ہوئے درخواست ضمانت کی سماعت چھ فروری تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

ملزمان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عبدالغنی مجید کی سرجری سے متعلق رپورٹ دی گئی تھی اُنہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سماعت کے دوران انور مجید کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ فیلڈ میں ہے، عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے معاملہ عمل درآمد بینچ کے سامنے رکھنے کا کہا۔ ایف آئی اے کے وکیل بختیار چنہ نے کہا کہ سرکاری طور پر فیصلے کی نقل نہیں ملی، جب فیصلہ نہیں ملا تو سرکاری وکیل دلائل کیسے دے سکتے ہیں؟ انور مجید کے وکیل نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے والوں سے ڈر لگتا ہے انہوں نے بڑے بڑے معتبر لوگوں کو نہیں چھوڑا ہے۔

پانچ ماہ سے ملزمان جیل میں ہیں انہیں ضمانت دی جائے۔ سندھ میں آتے ہوئے ویسے بھی ڈرتا ہوں کہ کہیں ایف آئی اے والے میرا نام بھی تحقیقات میں نہ ڈال دیں۔ انہوں نے کہا کہ انور مجید اور عبد الغنی مجید کو ضمانت دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ے، حکم امتناع فعال نہیں۔ ایف آئی اے سے حتمی چالان طلب کیا جائے۔ حتمی چالان نہیں آتا تو پھر عبوری کو حتمی چالان تصور کیا جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر موجود ہے نہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا ریکارڈ، تو کیس کو کیسے چلائیں؟ عدالت کیس سننے کو تیار ہے لیکن فائل ہی موجود نہیں ہے۔ پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ، ریکارڈ اور تفتیشی افسر کو آنے دیں۔ اس کے بعد فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عبوری چالان موجود ہے اور عدالت اسی کی بنیاد پر ضمانت سن سکتی ہے۔

ایف آئی کے وکیل نے کہا کہ معاملہ نیب جا رہا ہے، ضمانت پر کارروائی فی الحال نہ کی جائے۔ حتمی تفتیش تک ضمانتوں پر کارروائی روک دی جائے۔ وکیل صفائی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہیں تحقیقات میں آپ کا نام بھی نہ لکھ دیا جائے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ کیس فائل نہیں ہوا ہے تفتیشی افسر بھی موجود نہیں ہیں اور ایف آئی اے کیس ملتوی کرنے کی درخواست کر رہی ہے۔

جج نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب تک نہیں روکا درخواستوں پر فیصلہ کر رہے تھے، کچھ دن کے لیے شہر سے باہر جارہا ہوں واپسی پر مزید کارروائی ہوگی۔ جس کے بعد عدالت نے عبد الغنی مجید کو مکمل طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا۔ انور مجید اور عبد الغنی مجید کی ضمانت کی درخواست کی سماعت 6 فروری کو ہوگی۔ جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں 14 فروری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی آمد سے قبل ہی جیالے اور پارٹی رہنما بینکنگ کورٹ کے باہر موجود تھے جب کہ رینجرز اور پولیس کی بھی بھاری نفری عدالت کے باہر تعینات تھی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور کی ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع ہو چکی ہے۔گذشتہ سماعت میں بھی میگا منی لانڈرنگ کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک کی توسیع کی گئی تھی۔