بینکنگ کورٹ،سابق صدرآصف زرداری اوران کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت میں14فروری تک توسیع

جیل حکام کی جانب سے انورمجید کو پیش نہیں کیاگیا

بدھ 23 جنوری 2019 14:07

بینکنگ کورٹ،سابق صدرآصف زرداری اوران کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2019ء) بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدرآصف زرداری اوران کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت میں14فروری تک توسیع کردی جبکہ مقدمے میں گرفتار انور مجید اور اے جی مجید کی درخواست ضمانت کی سماعت 6فروری کوہوگی۔آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی آمد سے قبل ہی جیالے اور پارٹی رہنما بینکنگ کورٹ کے باہر موجود تھے جب کہ رینجرز اور پولیس کی بھی بھاری نفری عدالت کے باہر تعینات کی گئی تھی۔

بدھ کو میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اوران کی بہن فریال تالپوربینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کو بدھ کے روز بھی پیش نہیں کیاگیا۔اس موقع پر جیل حکام نے انور مجید کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق انور مجید نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز(این آئی سی وی ڈی)میں زیر علاج ہیں لہذا انہیں پیش نہیں کیا جا سکتا۔

کیس میں نامزد ملزمان ذوالقرنین اور نمر مجید سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزمان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عبدالغنی مجید کی سرجری سے متعلق رپورٹ دی گئی تھی انہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹربختیار چنانے کہا کہ معاملہ نیب کو منتقل ہورہا ہے، ضمانت پر کارروائی فی الحال نہ کی جائے جس پر وکیل انورمجید نے کہا کہ انور مجید اور اے جی مجید کو ضمانت دی جائے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، حکم امتناعی فعال نہیں، ایف آئی اے سے حتمی چالان طلب کیا جائے، اگر حتمی چالان نہیں آتا تو پھرعبوری کو ہی حتمی چالان تصور کیا جائے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ حتمی تفتیش تک ضمانتوں پرکارروائی روک دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے معاملہ عمل درآمد بینچ کے سامنے رکھنے کا بھی کہا ہے، بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کا حکم امتناعی فلیڈ میں ہے یا نہیں جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم امتناعی واپس نہیں لیا۔ عدالت نے استفسارکیا کہ کیا کسی کے پاس سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ آفیشل ججمنٹ کی کاپی نہیں ملی۔

وکیل انورمجید نے کہا کہ جب انہیں آفیشل فیصلہ نہیں ملا تو یہاں دلائل کیسے دے سکتے ہیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالت کو پڑھ کر سنایا گیا جس پر وکیل انور مجید نے کہا کہ کہاں لکھا ہے کہ حکم امتناعی برقرار رکھا جائے، سپریم کورٹ کی فائینڈنگ میں حکم امتناعی کوبرقراررکھنے کا کہیں ذکر نہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ختم ہوچکا، اب بینکنگ کورٹ فیصلہ کرنے میں آزاد ہے، 5 ماہ سے انورمجید اورعبدالغنی مجید کو جیل میں رکھا ہوا ہے۔

پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آئی اے تفتیشی افسراسلام آباد میں مصروف ہے، ریکارڈ کا جائزہ لینے دیں، مہلت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بغیر تفتیش کو دیکھے ضمانت کیسے چلا سکتے ہیں، تفتیشی افسر موجود ہے نہ ایف آئی اے ریکارڈ، کیس کیسے چلائیں، پہلے سپریم کورٹ کے فیصلہ، ریکارڈ اور تفتیشی افسر کو آنے دیں۔پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے کہا کہ عدالت سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک دفعہ دیکھ لے پھر کارروائی آگے بڑھائے، وکیل انور مجید نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے والوں سے ڈرلگتا ہے انہوں نے بڑے بڑے معتبر لوگوں کو نہیں چھوڑا، مجھے ڈرہے کہیں تحقیقات میں آپ کا نام بھی نہ لکھ دیں۔

عدالت نے آصف زرداری اورفریال تالپورکی ضمانت میں توسیع کردی جب کہ عبدالغنی مجید اورانورمجید کی درخواستِ ضمانت پرسماعت 6 فروری کو ہوگی۔ عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر ریکارڈ طلب کر لیا۔قبل ازیں سابق صدر کی آمد سے قبل سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے، گزشتہ سماعت پر جیالوں کی جانب سے بدنظمی کے بعد ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی استدعا پر بدھ کورینجرز کی نفری کو بھی تعینات کیا گیاتھا، سابق صدر عدالت پہنچے تو کارکنان نے نعرے بازی کی، آصف زرداری کے سکیورٹی گارڈ نے انہیں کورٹ روم میں بھی حصار میں لئے رکھا۔

سابق صدر حاضری لگا کرسخت سکیورٹی میں کورٹ سے روانہ ہوئے، صوبائی وزیرتوانائی امتیازاحمد شیخ، سابق وزیرقانون ضیاء الحسن لنجار ،سابق وزیرداخلہ سہیل انور سیال اور دیگر بھی عدالت میں موجود تھے ۔