ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم پر توجہ مرکوز ہے لیکن یہ قابو نہیں ہورہاہے، وزیراعلیٰ سندھ

ہم پولیس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتے تاہم ہمیں رزلٹ چاہیے،وزیراعلی سندھ کی زیرصدارت ہفتہ وار امن وامان پر اجلاس

بدھ 23 جنوری 2019 14:12

ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم پر توجہ مرکوز ہے لیکن یہ قابو نہیں ہورہاہے، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2019ء) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہاہے کہ ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم پر توجہ مرکوز ہے لیکن یہ قابو نہیں ہورہاہے،ہم پولیس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتے تاہم ہمیں رزلٹ چاہیے۔بدھ کووزیراعلی سندھ سیدمرادعلی شاہ کی زیرصدارت ہفتہ وار امن وامان پراجلاس ہوا،اجلاس میں وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، چیف سیکرٹری سندھ ممتاز شاہ، انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ڈاکٹرکلیم امام، سیکرٹری داخلہ قاضی کبیر، کمشنر کراچی افختارشلوانی ، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ڈاکٹر ولی اللہ دل اور ڈی آئی جیز کراچی نے شرکت کی ہے۔

اس کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص، لاڑکانہ اور بینظیرآباد کے افسران نے وڈیوکانفرنس کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی ہے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹرامیرشیخ نے اجلاس کو سیکورٹی کی صورت حال پربریفنگ دی ۔پی ای سی ایچ ایس میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی(کے ڈی ای)کے افسرکے قتل پر وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فوکس اسٹریٹ کرائم اور ٹارگٹ کلنگ پر ہے لیکن فوکس کے مطابق کنٹرول نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہاکہ ہم پولیس میں مداخلت نہیں کرتے، مجھے نتائج چاہئیں۔اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹرامیرشیخ نے کہاکہ پی ای سی ایچ ایس میں ہونے والے واقعے کے تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی طورپرقتل کی وجہ ذاتی دشمنی لگتی ہے۔دوران اجلاس وزیر اعلی کو بریفنگ دی گئی کہ اسٹریٹ واچ فورس قائم کی گئی ہے جو مختلف پوائنٹس پر پیٹرولنگ کرتی ہے، ضلع جنوبی میں سخت چیکنگ کے باعث اسٹریٹ کرائم میں کمی آئی ہے۔

وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ کراچی میں چیکنگ کے باعث ٹریفک کا نظام متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ڈی آئی جی سائوتھ نے بتایا کہ گزشتہ چند روز میں 15 اسٹریٹ کرمنلز گرفتار کیے ہیں، لیاری میں 6 ان کائونٹر کیے جس میں 16 کرمنلز گرفتار ہوئے۔ 80 موٹر سائیکلیں پکڑیں، 70 ہزار لیٹر ایرانی پیٹرول پکڑا ہے۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے کوئٹہ جانے والی بسوں میں اضافی پیٹرول ٹینکوں کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سائوتھ زون میں پولیس نے روک کر میرا شناختی کارڈ چیک کیا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کیا آپ نے مجھے پہچانا اس پر پولیس اہلکاروں نے کہا نہیں۔ مجھے پولیس کے طریقہ کار کو دیکھ کر خوشی ہوئی اچھے طریقے سے چیک کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ڈویژن کو جی ایس ایم لوکیٹر، فرانزک لیب و دیگر سہولتیں دینا چاہتا ہوں، جن علاقوں میں جی ایس ایم لوکیٹر نہیں وہاں فراہم کریں گے۔

اجلاس میں فینسی نمبرپلٹ اور سرکاری گاڑیوں کے غیرقانونی استعمال کے خلاف کریک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے آئی جی سندھ ڈاکٹرکلیم امام نے اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے بھرمیں 1700دورے کئے ہیں جبکہ 2200جعلی نمبرپلیٹس اور 1500بغیرنمبرپلیٹس کے گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 17000اوپن لیٹرپرچلنی والی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی ہوئی ہے۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کی جانب سے غیرقانونی تھانوں کو ریگولرازجگہ پرمنتقل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اورچیف سیکرٹری سندھ کو اس تمام عمل کویقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ ڈی آئی جی حیدرآباد نے منشیات فروشی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پورے ڈویژن میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔