مدینہ: مسجدنبویؐ کے امام جیل میں انتقال کر گئے

ممتاز اسلامی سکالر شیخ احمد العماری کو چھے ماہ قبل قید کیا گیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 23 جنوری 2019 16:49

مدینہ: مسجدنبویؐ کے امام جیل میں انتقال کر گئے
مدینہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23 جنوری 2019ء ) مسجد نبویؐ کے امام اور مشہور عالم دِین شیخ احمد العماری مدینہ کی جیل میں انتقال کر گئے۔ شیخ العماری مدینہ میں واقع جامعہ اسلامیہ میں قرآن کالج کے سابق سربراہ بھی رہ چکے تھے۔ سوشل میڈیا گروپ ’پرِزنس آف کنساس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی کے امام شیخ احمد العماری پانچ ماہ کی قیدکے بعد جیل میں خالقِ حقیقی سے جا مِلے۔

اس سوشل میڈیا گروپ کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ 69 سالہ امام کی قید کے دوران اُن کی صحت کا خیال نہیں رکھا گیا، جس کے باعث تیزی سے صحت میں بگاڑ پیدا ہونے کے باعث وہ وفات پا گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیم الخِسط کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یحییٰ عسیری نے بتایا کہ احمد العماری کو گزشتہ سال اگست میں سعودی حکومت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن مہم کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

العماری کے ساتھ اُن کے 68 سالہ اسسٹنٹ صفر الحوالی کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی جو تین ہزار صفحات پر مشتمل ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ اس کتاب میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور شاہی خاندان کے دُوسرے افراد کو اسرائیل کے ساتھ مبینہ طور پر قریبی تعلقات اُستوار کرنے کے باعث شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس وقت یہی کہا جا رہا ہے کہ مسجد نبوی کی امامت کے باوقار عہدے پر فائز رہنے والے امام کو قید میں کافی سختیاں دی گئیں اور اُن کا علاج بھی نہیں کروایا گیا جس کے باعث اُن کی موت واقع ہو گئی۔

ڈاکٹر یحییٰ عسیری نے الزام عائد کیا ہے کہ امام کو ذہنی اذیت دینے کی خاطر قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا۔ جس کے باعث وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ چند روز قبل شیخ احمد العماری کو برین ہیمرج ہوا جس نے اُنہیں زنبان جیل سے جدہ کے شاہ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔ تاہم سعودی حکومت کی جانب سے اُن کی موت کے حوالے سے کوئی خبر جاری نہیں کی گئی۔

تاکہ عوام میں اشتعال کی کیفیت پیدا نہ ہو اور معاملہ دب جائے۔ یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ سعودی عرب میں سیاسی جماعتوں اور عوامی احتجاج پر مکمل پابندی عائد ہے۔ ہر وہ شخص جو سعودی گورنمنٹ کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے اُس کے خلاف سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں گزشتہ دو سال سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں درجنوں مذہبی رہنماؤں، دانشوروں، حقوقِ نسواں کے لیے سرگرم کارکنوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر قید کیا گیا ہے۔