وفاقی حکومت نے کسانوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کر دیا

کاشتکاروں کے لیے ڈیزل انجن پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے، کھاد کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے سے فی بوری 200 روپے سستی کرنے جبکہ کھاد فیکٹریوں پر گیس ٹیکس کم کرنے کا اعلان

muhammad ali محمد علی بدھ 23 جنوری 2019 19:29

وفاقی حکومت نے کسانوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری2019ء) وفاقی حکومت نے کسانوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کر دیا، کاشتکاروں کے لیے ڈیزل انجن پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے، کھاد کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے سے فی بوری 200 روپے سستی کرنے جبکہ کھاد فیکٹریوں پر گیس ٹیکس کم کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں فنانس بل پیش کر دیا۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے کسانوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا۔ اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ کاشتکار کے لیے ڈیزل انجن پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے، کھاد کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے سے فی بوری 200 روپے سستی کرنے جبکہ کھاد فیکٹریوں پر گیس ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان تمام اقدامات سے کسانوں کو ریلیف ملے گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس سے تقریر کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگوں کے دماغ میں ہے کہ کوئی نیا بجٹ پیش کیا جارہاہے۔

یہ بجٹ نہیں صنعتی ترقی کیلیے معیشت کی اصلاحات پیش کر رہاہوں۔ایسانہ ہواگلی حکومت آکرآئی ایم ایف کوفون کرےہم تباہی کےدہانےپرآگئےمددکریں۔انہوں نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اپوزیشن نے حکومتیں کیں،دل کھول کر غلطیاں بھی کیں۔ان کے پاس 10سال حکومت رہی کیا معیشت چھوڑ کر گئے۔انکا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے میڈیم ٹرم اکنامک فریم ورک پیش کریں گے۔

سال ختم ہوا تو بجٹ خسارہ 6.6 فیصد تھا۔قرضہ عوام نے ادا کرنا ہوتا ہے۔یہ ملک کو ڈھائی سے 3 ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے۔خسارہ ڈیڑھ سو ارب روپے تک پہنچا دیا گیا۔ریلوے ، پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل میں رکارڈ خسارہ رہا ۔یہ جھوٹ کا پلندہ عوام کو سناتے رہے ،کاش ان کا ضمیر جاگتا۔عوام سمجھتی ہے مشکل فیصلے ناگزیر تھے۔تجارتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔

برآمدات بڑھی ہیں اور درآمدات کم ہوئی ہیں۔ہماری محصولات اور اخراجات میں توازن تک معیشت ٹھیک نہیں کرسکتے۔ہم عوام کو اپنا حکمران سمجھتے ہیں۔ہم خادم اعلیٰ بولتے نہیں ، سمجھتےہیں ۔چھوٹے سے درمیانی اداروں کیلیے قرضوں پر آمدن پر ٹیکس آدھا کررہے ہیں۔چھوٹے بزنس اداروں پر ٹیکس آدھا کیا جارہا ہے۔5 ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں۔غریبوں کیلیےگھر بنانے ہیں ،گھربنانےپر مراعات دے رہے ہیں۔چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔پانچ ارب روپے کا ریوالونگ فنڈ قائم کررہے ہیں۔نان فائلر800 سے 13 سو سی سی تک گاڑی خریدسکے گا۔ ویلتھ ٹیکس سال میں دو مرتبہ جمع کرایاجائے گا۔