Live Updates

منی بجٹ تو اپنی جگہ ،جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے روزانہ عوام پر کوئی نہ کوئی مہنگائی کا بم گرایا جارہا ہے، وزیربلدیات سندھ

حکومت کی کوئی’’ قل‘‘ سیدھی نہیں ہے۔ جب تک اپنے نااہل، نالائق اور بد کلام لوگوں کو نہیں ہٹائیں گے اس حکومت کے معاملات درست نہیں ہوں گے، سعید غنی

بدھ 23 جنوری 2019 19:43

منی بجٹ تو اپنی جگہ ،جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے روزانہ عوام پر ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2019ء) وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی کوئی’’ قل‘‘ سیدھی نہیں ہے۔ جب تک اپنے نااہل، نالائق اور بد کلام لوگوں کو نہیں ہٹائیں گے اس حکومت کے معاملات درست نہیں ہوں گے۔ منی بجٹ تو اپنی جگہ لیکن جب سے یہ حکومت آئی ہے روزانہ عوام پر کوئی نہ کوئی مہنگائی کا بم گرایا جارہا ہے۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج سندھ لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2019 میں 7 میں سے 6 ترامیم الیکشن کمیشن کی ایماء پر جبکہ 1 ترمیم محکمہ بلدیات کی سفارش پر کی گئی ہے اور اس پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو آج میں نے خود اعتماد میں لیا لیکن ایوان میں جو کچھ ہوا وہ صرف سیاسی پوائنٹ اسکورننگ تھا۔ اگر سندھ حکومت چاہے تو وہ مئیر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کو لوکل گورنمنٹ کمیشن کی شکایات پر ہٹا سکتی ہے لیکن ہم کوئی سیاسی انتقامی کارروائی کے حامی نہیں ہیں اور آج کی ترمیم کے بعد بھی یہ اختیار ان ارکان کو ہی حاصل ہوگا جن ارکان نے ان کو منتخب کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی اور بعد ازاں اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ بدھ کے روز اجلاس کے دوران میں نے خود اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار، مسلم لیگ (ف) کے پارلیمانی لیڈر کی غیر موجودگی میں ان کے رکن نند کمار، تحریک لبیک کے مفتی قاسم اور ایم ایم اے کے عبدالرشید کو اس پر اعتماد میں لیا اور اس پر اپوزیشن لیڈر نے اس ترمیم پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا لیکن وہ چاہتے تھے کہ لوکل گورنمنٹ بل میں مزید ترامیم کے لئے اس کو اسٹیڈنگ کمیٹی میں لایا جائے، جس پر میں نے انہیں بتایا کہ اگر یہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی میں گیا تو بھی صرف وہ اسی ترمیم پر غور کرسکیں گے اور اگر دیگر ترامیم وہ چاہتے ہیں تو ایوان میں لائیں ہم انہیں مناسب سمجھیں گے تو ضرور اس پر غور کیا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ آج کی ترامیم میں سے 6 وہ ترامیم ہیں جو پارلیمنٹ میں 2017 کے الیکشن کے حوالے سے نیا ایکٹ منظور کیا تھا، جس کے بعد صوبوں کو اس ایکٹ کے مطابق اپنا لوکل گورنمنٹ ایکٹ بنانے کا کہا تھا اور 6 ترامیم اسی حوالے سے ہیں البتہ ایک ترمیم محکمہ بلدیات نے پیش کی، جس میں مئیر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کو دو تہائی کی بجائے اب سادہ اکثریت سے ہٹایا جاسکے گا اور یہ قانون آج بھی وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لئے ہے۔

انہوںنے کہا کہ جب یہ قانون بنایا گیا تھا اس وقت دو تہائی کی شرط رکھنے کا مقصد اس قانون کو مضبوط کرنا تھا کیونکہ اس وقت اگر سادہ اکثریت رکھی جاتی تو الیکشن کے چند ماہ میں ہی معاملات خراب ہوجاتے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت کئی چیئرمین اپنی وہ اکثریت جس کے بل بوتے پر وہ چیئرمین یا وائس چیئرمین نامزد ہوئے ہیں کھو چکیں ہیں اور اب وہ اکثریت میں نہ ہونے کے باعث کونسل کے اجلاس بھی نہیں بلاتے اور بلدیاتی نظام میں بالخصوص بجٹ اور دیگر معاملات کے لئے کونسل کی منظوری ضروری ہوتی ہے اور اس وقت کئی جگہ پر کونسل کے اجلاس نہ ہونے اور اس کے باعث بجٹ بغیر منظوری کے استعمال کیا جارہا ہے، جو کہ غیر قانونی ہے ۔

سعید غنی نے کہا کہ ان ترامیم میں کوئی سیاسی یا حکومتی ایماء نہیں ہے بلکہ یہ ترامیم نظام کو مزید بہتر اور مستحکم بنانے اور جو جو چیئرمین جن منتخب نمائندوں کی اکثریت سے آئے ہیں اب وہ ان ہی نمائندوں کی جانب سے عدم اعتماد پر واپس جائیں گے اور وہی نمائندے دوسرا چیئرمین منتخب کرسکیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے بعد اس میں سے یونین کونسل اور یونین کمیٹیوں کے چیئرمین کو نکال دیا ہے کیونکہ وہ براہ راست عوام ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر ہم اس کو کسی سیاست کے لئے استعمال کرنا چاہتے تو ہم کیوں اپوزیشن کی ترمیم کو تسلیم کرکے اس کو حصہ بناتے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام کچھ اتھارٹیز میں ملازمین کی تنخواہوں کا اشیو ہے اور اس سلسلے میں ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو لکھا ہے کہ وہ یا تو ان اتھارٹیز کو کوئی خصوصی گرانٹ دیں یا پھر قرضہ دیں تاکہ یہ معاملہ حل کیا جاسکے کیونکہ جب تک ملازمین کو تنخوائیں باقاعدگی سے نہیں ملیں گی میں خود بھی ان پر کام کے لئے دبائو ڈال نہیں سکتا۔

عمران خان کی موجودہ حکومت کی کارکردگی اور منی بجٹ کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ تحریک انصاف کی موجودہ وفاقی حکومت کی کوئی ایک ’’قل‘‘ بھی سیدھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک تحریک انصاف ان نااہل، نالائق اور بدکلام وزراء سے اپنی جان نہیں چھڑائیں گے ان کے معاملات کسی صورت درست نہیں ہوں گے۔سعید غنی نے کہا کہ 6 ماہ کے دوران بھی اس حکومت نے ابھی تک کچھ نہیں سیکھا۔

انہوںنے کہا کہ منی بجٹ ایک طرف ان کو تو روز کا عوام پر ایک مہنگائی کا بم گرنا گذشتہ 6 ماہ سے جاری ہے۔ کبھی وہ بجلی بم، کبھی گیس بم تو کبھی وہ ڈالر بم عوام پر گرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے اور رہی سہی کسر انہوںنے عوام پر دوائیوں کی مہنگائی کا بھی گرا کر ان کے مرض میں ہی ان کو مارنا شروع کردیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان اینڈ کمپنی سے اب حکومت چلتی نظر نہیں آتی اور یہی وجہ ہے کہ جو قرضہ گذشتہ 5 سال میں نہیں تھا اس زائد قرضہ اس 6 ماہ میں اس ملک پر ہوگیا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات