حکومت نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

مذکورہ ٹیکس کے خاتمے کے باعث حکومت کو 1 کھرب روپے تک کے نقصان کا سامنا، ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا معاملہ جون میں دوبارہ زیر غور لایا جائے گا

muhammad ali محمد علی بدھ 23 جنوری 2019 23:00

حکومت نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا فیصلہ واپس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 جنوری2019ء) حکومت نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا، مذکورہ ٹیکس کے خاتمے کے باعث حکومت کو 1 کھرب روپے تک کے نقصان کا سامنا، ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا معاملہ جون میں دوبارہ زیر غور لایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز منی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل خبر سامنے آئی کہ موبائل فون کارڈ پر 30 فیصد ٹیکس نافذ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون پر اب 100 روپے کے بیلنس پر 100روپے ملنا بند ہو جائیں گے۔ موبائل فون پر ٹیکس کی واپسی ہو گئی ہے۔وفاقی کابینہ نے منی بجٹ میں منظوری دے دی ہے جس کے تحت اب موبائل فون پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔جس کے بعد صارفین کو 100روپے کا کارڈ چارج کرنے پر 70 روپے کا بیلنس ملے گا۔

(جاری ہے)

عدالت نے موبائل فون پر ٹیکس ختم کیا تھا اور صارفین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوب سراہا تھا۔

تاہم اب حکومت نے ان تمام خبروں کی تردید کردی ہے۔ حکومتی ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ موبائل فون کارڈز پر ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔ مذکورہ ٹیکس کے خاتمے کے باعث حکومت کو 1 کھرب روپے تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وفاقی حکومت کو 45 ارب روپے تک جبکہ صوبائی حکومت کو 55 ارب روپے تک کے نقصان کا سامنا ہے۔

تاہم اس کے باوجود فی الحال ٹیکس دوبارہ نافذ نہیں کیا جائے گا۔ ٹیکس دوبارہ سے نافذ کرنے کا معاملہ جون میں دوبارہ زیر غور لایا جائے گا۔ یاد رہے کہ جون میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے موبائل کارڈز پر سروس چارجز ود ہولڈنگ ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کو معطل کر دیا تھا ۔

دوران سماعت اے جی پنجاب نے کہا کہ سروس چارجز ختم کرنے سے پنجاب کو ہر ماہ 2 ارب روپے کا نقصان ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر آپ غلط ٹیکس لے رہے تھے تو یہ نقصان نہیں ہے۔ ایک آدمی 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے تو صوبے کو رقم کیوں دی جائے۔ معاملے میں کون سی سروس صوبہ دے رہا ہے جو چارجز ملے۔ تندور سے روٹی لے کر آنے والے کو روٹی کھانے پر بھی ٹیکس دینا ہو گا؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایک ماہ میں ایک ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ جو کک بیک لیتے ہیں وہ ختم کر دیں ،1 ارب روپے سے فرق نہیں پڑے گا۔