سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ

ذیشان کے معاملے پر صحافیوں کو مطمئن نہیں کیا جا سکا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 24 جنوری 2019 12:36

سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2019ء) : سانحہ ساہیوال پر ان کیمرہ بریفنگ میں صحافیوں کو مطمئن نہیں کیا جا سکا۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی رئیس انصاری کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال میں قتل کیے جانے والے ذیشان کے معاملے میں ان کیمرہ بریفنگ میں ایڈشنل سیکرٹری پنجاب صحافیوں کو کسی طرح بھی قائل نہیں کرسکے۔ نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے رئیس انصساری نے کہا کہ صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔

صحافیوں کو دی گئی ان کیمرہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جو کار ذیشان کے استعمال میں تھی وہ اس سے قبل مارے جانے والے دہشتگرد عدیل کے استعمال میں تھی۔ اور جہاں بھی وہ جاتا تھا یہ کار عدیل کو اسکواڈ کرتی تھی ، بریفنگ کے موقع پر جب ذیشان کا موبائل فون دکھایا گیا جس پر ایک خاتون اینکر نے کہاکہ اس پر تو کسی اور کا نام لکھا ہوا ہے جس پر ان کو جواب دیا گیا کہ آپ اس کو بھی دہشتگرد ہی سمجھ لیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا گیا ہے۔ اداروں کے پاس یہ مصدقہ انفارمیشن تھی کہ ذیشان دو دہشتگردوں کو لے کر جنوبی پنجاب جائے گا اور ان دہشتگردوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوں گی۔ اس اطلاع پر ذیشان کی گاڑی کا نمبر سیف سٹی کو دے کر اس پر الرٹ لگا دیا گیا تھا لیکن ذیشان دہشتگردوں کی بجائے خلیل کی فیملی کو لے کر بورے والہ روانہ ہو گیا ۔

بورے والہ سے ذیشان نے جنوبی پنجاب جانا تھا جہاں انتہائی مطلوب شخص کے ساتھ اس کی ملاقات تھی ۔ ذرائع کے مطابق ذیشان کے موبائل فون سے ملنے والی تفصیلات میں بڑی اہم ترین چیزیں سامنے آئیں جس میں ایک ایسا پیغام بھی ہے جو ذیشان نے ایک انتہائی مطلوب دہشتگرد کو بھیجا تھا اور اس میں اظہار کیا کہ اسے فدائی بننے کا شوق ہے ۔ایسی کئی تصاویر بھی اس کے مو بائل سے ملی ہیں جس میں ذیشان انتہائی مطلوب دہشتگردوں کے ساتھ تھا۔