�� تفصیلی خبر …)

کوئی معاشرہ عوامی فلاح کے نظام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، عوام کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری کارپوریٹ سیکٹر پر بھی عائد ہوتی ہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا 11 ویں انٹرنیشنل کارپوریٹ سماجی ذمہ داری سمٹ ،ایوارڈ 2019ء کی تقریب سے خطاب

جمعرات 24 جنوری 2019 15:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا وژن پاکستان کو جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے کیونکہ کوئی معاشرہ عوامی فلاح کے نظام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا جبکہ عوام کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری کارپوریٹ سیکٹر پر بھی عائد ہوتی ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں 11ویں انٹرنیشنل کارپوریٹ سماجی ذمہ داری سمٹ اورایوارڈ 2019ء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر نے کہا کہ اسلام ایک مکمل دین اور ضابطہ حیات ہے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن پاک کی ابتدائی آیات میں صاحب ثروت افراد کو غریبوں کی فلاح پر خرچ کرنے کی ہدایت کی گئی، انہوں نے کہا پاکستان کو جدید اسلامی فلاحی ریاست بناتے ہوئے ہمیں دنیا بھر میں ہونے والی جدید پیش ہائے رفت کو بھی مد نطر رکھنا چاہئے ، انہوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی طور پر تاکید کی، اسلام میں انسانی حقوق اورانسالی فلاح سمیت سماجی خدمت پر بہت زور دیا گیا ہے، صدقہ وخیرات اور زکوٰة اد اکرنے کی تاکید کی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دنیا میں 26 افراد دنیا بھر کے ساڑھے تین ارب لوگوں سے زیادہ امیر ہیں اور ان کی دولت کا کچھ حصہ دنیا کی غربت ختم کرنے کیلئے کافی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کے لوگ صدقہ خیرات میں پیش پیش ہوتے ہیں، اس ضمن میں انہوں نے 2005 ء کے زلزلہ میں متاثرین کی فراخدلی سے مدد کرنے کی مثال پیش کی۔ صدر نے پاکستان میں افغان مہاجرین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغان مہاجرین کو خوش آمدید کہا اور ان کی فراخ دلی سے مہمان نوازی کی جبکہ دوسری جانب یورپی ممالک چند سو مہاجرین کی میزبانی میں لیت ولعل سے کام لیتے رہے ہیں۔

صدر نے بحیرہ روم میں ایک تین سالہ شامی بچے کی موت کا بھی حوالہ دیا جس کا خاندان یورپ جانے کی کوشش کررہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات انسانی حقوق کے تحفظ سے قاصر تہذیبوں کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔ صدر نے کہاکہ کوئی معاشرہ عوامی فلاح کے نظام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، تعلیم اور صحت قومی ترقی کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین نے صحت اور تعلیم پرتوجہ دے کر کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا، پاکستان کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے اور وہ ایسا کرے گا،صدر نے کہاکہ عوام کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری کارپوریٹ سیکٹر پر بھی عائد ہوتی ہے۔

ریاستوں کو متمول طبقے پر ٹیکس عائد کرنا چاہئے تاکہ کم آمدنی والے طبقات کا تحفط اور انہیں یکساں مواقع فراہم ہوں، انہوں نے کارپوریٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے تھر کے علاقے کے رہائشیوں کیلئے منصوبے شروع کریں جبکہ سماجی فلاحی خدمات میں دیگر لوگوں کی حوصلہ افزائی بھی کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیتیں اور وسائل موجود ہیں جن سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے کہا کہ احساس ذمہ داری نہ ہو تو معاشرہ تقسیم ہو جاتا ہے۔ صدر نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت نمایاں خدمات انجام دینے والے کارپوریٹ اداروں میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے۔