سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق 30 جنوری کو معاونت طلب

سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا ، کیا ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کا جائزہ لے‘جسٹس قاسم خان

جمعرات 24 جنوری 2019 17:07

سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواست کے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے لئے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق 30 جنوری کو معاونت طلب کر لی ۔جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کی طرف سے برہان معظم ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا نئی جے آئی ٹی بارے کوئی فیصلہ نہیں ہے، اس وقت عدالتی کارروائی میں موجودہ حکومت نے آپشن دی تھی کہ وہ نئی جے آئی ٹی کیلئے تیار ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے 3جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135گواہوں میں سے 86گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں، سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں، فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا، سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے اور سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے۔جسٹس قاسم خان نے کہا کہ عدالت کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ میں نئی جے آئی ٹی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا ، کیا ہائیکورٹ کو اختیار ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کا جائزہ لے۔عدالت نے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق 30 جنوری کو معاونت طلب کر لی ۔