بدعنوان عناصر ،اشتہاری اور مفرور ملزمان کو قانون کے مطا بق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ، چیئر مین نیب کی ہدایت

تمام معززا حتساب عدالتوں میں زیر سماعت بدعنوانی کے ریفرنس کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائر کی جائیں اور پوری تیاری، قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پرتمام مقدمات کی معزز عدالتوں میں پیروی کی جائے ، جسٹس جاوید اقبال کا اجلاس سے خطاب نیب کو11اکتوبر2017 سی31دسمبر 2018تک 54344شکایات موصول ہوئیں، اجلاس میں بریفنگ

جمعرات 24 جنوری 2019 17:20

بدعنوان عناصر ،اشتہاری اور مفرور ملزمان کو قانون کے مطا بق انصاف کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2019ء) چیئر مین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری ہے، بدعنوان عناصر ،اشتہاری اور مفرور ملزمان کو قانون کے مطا بق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ، تمام معززا حتساب عدالتوں میں زیر سماعت بدعنوانی کے ریفرنس کی جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائر کی جائیں اور پوری تیاری، قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پرتمام مقدمات کی معزز عدالتوں میں پیروی کی جائے ۔

جمعرات کو قومی احتساب بیورو کے چیئر مین (ر)جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت میںنیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبا ل نے گزشتہ سال11اکتوبر 2017کو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعدانہوں نے نہ صرف احتساب سب کیلئے کی پالیسی بنائی بلکہ نیب کا سلوگن نیب کاایمان ،کرپشن فری پاکستان قرار دیتے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کے تمام افسران اور اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ انتہائی محنت،لگن ،شفافیت،میرٹ اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاںسرانجام دیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب جناب جسٹس جاویداقبال نے گزشتہ تیرہ ماہ میں 11اکتوبر 2017 سے لے کر 31 دسمبر 2018تک نیب کو ملک کامعتبر اور مو ثر ادارہ بنا دیا ہے جس کااعتراف ملکی اور غیر ملکی معتبر اداروں نے کیا ہے ۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق ملک بھر میںبلا امتیاز کاروایاں کیں۔نیب کو11اکتوبر2017 سی31دسمبر 2018تک 54344شکایات موصول ہوئیںجن کاقانون کے مطابق مکمل جائزہ اور سکروٹنی کے بعد 2125شکایات کی جانچ پڑتال،1059 انکوائریاں اور 302 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی جبکہ561افراد کو گرفتار کر کی540بد عنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے۔

نیب نے نہ صر ف بدعنوان عناصر کی گرفتاری کے علاوہ ایک سال سے زائد وقت میں ان سے قوم کی لوٹی گئی تقریباًً 3919.011ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے جو نیب نے گزشتہ 13ماہ میں اتنی رقم برآمد کر کہ قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی ۔نیب کی 2018میں سزا دلوانے کی شرح 70.8 فی صد تھی جو کہ پاکستان میں انسدادبد عنوانی کے کسی دوسرے ادارے سے بہتر اور مثالی ہے۔

نیب کو اپنے قیام سے اب تک 408431درخواستیں موصول ہوئیں۔جن میں سے نیب نے 14069شکایا ت کی جانچ پڑتال،9400 انکوائریاں، 4122 انوسٹی گیشنز کی منظوری کے علاوہ 3813افرادکو گرفتار کر کہ ان کے خلاف 3488 بدعنوانی کے ریفرنس مختلف احتساب عدالتوں میں جمع کروائے اس کے علاوہ تقریباًً 289.991ارب روپے برآمد کر کہ قومی خزانے میں جمع کروائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

مزید برآں نیب کے اس وقت معزز احتسا ب عدالتوں میں1219بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں جن کی تقریباًً مالیت 895.135 ارب روپے ہے۔ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری قومی ذمہ داری ہے ۔نیب کی اولین ترجیح میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر ،اشتہاری اور مفرور ملزمان کو قانون کے مطا بق انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تاکہ ان سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میںجمع کروائی جائے جس سے نہ صر ف ملک ترقی کرے گا بلکہ تمام ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کرنے میںمدد ملے گی۔

انہوں نے تمام علاقائی بیوروز کوہدایت جاری کیں کہ ملک کی تمام معززا حتساب عدالتوں میں زیر سماعت بدعنوانی کے ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے درخواستیں دائر کی جائیں اور پوری تیاری، قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پرتمام مقدمات کی معزز عدالتوں میں پیروی کی جائے تاکہ تمام مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے میں مدد مل سکے۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک کاواحد ادارہ ہے جس نے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے 10 ما ہ کا وقت مقرر کیا ہے بلکہ اسلام آباد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ فرانزک لیبارٹری قائم کی ہے جس سے دستاویزات کی تصدیق ، موبائل ڈیٹا، فنگر پرنٹس کی شناخت کے علاوہ میگا کرپشن کے مقدمات میں ٹھوس شواہد کے حصول میںمددملتی ہے۔