نندی پور ریفرنس ، ئی پراجیکٹ اچھا ہے یا برا یہ بتانا وزارت قانون کا کام نہیں ہوتا، بابر اعوان

نندی پور کی بنیادی منظوری وزارت خزانہ نے ہی دینا تھا، اللہ کو جان دینی ہے ،کسی الزام تراشی میں نہیں پڑوں گا، بریت کی درخواست پر دلائل

جمعرات 24 جنوری 2019 17:50

نندی پور ریفرنس ، ئی پراجیکٹ اچھا ہے یا برا یہ بتانا وزارت قانون کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2019ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نندی پور ریفرنس کی سماعت کے دور ان بریت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے بابر عوان نے کہا ہے کہ کوئی پراجیکٹ اچھا ہے یا برا یہ بتانا وزارت قانون کا کام نہیں ہوتا، نندی پور کی بنیادی منظوری وزارت خزانہ نے ہی دینا تھا، اللہ کو جان دینی ہے ،کسی الزام تراشی میں نہیں پڑوں گا۔

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نندی پور ریفرنس کی سماعت کی ۔ سماعت شروع ہوئی بریت کی درخواست پر بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی پراجیکٹ اچھا ہے یا برا یہ بتانا وزارت قانون کا کام نہیں ہوتا۔بابر اعوان نے کہاکہ نندی پور کی بنیادی منظوری وزارت خزانہ نے ہی دینا تھا۔ بابر اعوان نے کہاکہ میں نے اللہ کو جان دینی ہے ،کسی الزام تراشی میں نہیں پڑوں گا۔

(جاری ہے)

بابر اعوان نے کہاکہ میں وزیر بننے پہلے وزارت قانون سمری منظور کرنے سے انکار کیا تھا۔ بابر اعوان نے کہاکہ تفتیشی افسر صاحبہ نے کہہ دیا ہمارے ہاتھ صاف نہیں تھے۔بابر اعوان نے کہاکہ میں ان کی رپورٹ بھی پڑھ کر سناؤں گا ۔بابر اعوان نے کہاکہ تفتیشی کے مطابق بھی وزارت قانون کے پاس صرف قانونی رائے دینے کا کام تھا ۔ انہوںنے کہاکہ اس بات پر ہمارے ہاتھ صاف نہ ہونے کی بات کہاں سے آگئی ۔

بابر اعوان نے کہاکہ یہ ریفرنس ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے بغیر بنایا گیا۔جج ارشد ملک نے کہاکہ کیا اس میں ای بی ایم نہیں ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ اس کی منظوری چیئرمین نے دی، چیئرمین نیب کے دستخط موجود ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کیا چیئرمین نیب کو نہیں پتہ کہ کس طرح اپروول دینی ہے۔ بابر اعوان نے کہاکہ بتائیں نا کہاں پر ای بی ایم ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ وہ جب تفتیشی افسر آئیں گے وہ بتائیں گے کہ این بی ایم کب ہوئی۔ بعد ازاں ریفرنس کی مزید سماعت گیارہ فروری تک ملتوی کر دی گئی